کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 58
واپس آگیا کہ مدینہ کے اندر رہتے ہوئے کفار مکہ سے جنگ کرنے کی ہماری تجویز قبول نہیں کی گئی لہٰذا ہم جنگ میں شریک نہیں ہوں گے۔ جنگ کے بعد منافقین نے یہ کہنا شروع کردیا ’’اگر ہماری تجویز مان لی جاتی تو مسلمان یوں جنگ میں نہ مرتے ۔‘‘منافقین کے اس تبصرہ کا جواب اللہ تعالیٰ نے ان الفاظ میں دیا کہ ’’اللہ کی راہ میں قتل ہونے والے مردہ نہیں بلکہ زندہ ہیں اور اپنے رب کے ہاں رزق دیئے جاتے ہیں۔‘‘ سورہ آل عمران کی مذکورہ آیت کے حوالے سے جنگ اُحد میں شہید ہونے والے ایک صحابی حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کا واقعہ بھی حدیث میں آتا ہے کہ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کے بیٹے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اے جابر ! کیا میں تجھے وہ بات نہ بتاؤں جو اللہ تعالیٰ نے تمہارے باپ سے کی ہے؟‘‘ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ’’کیوں نہیں؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’اللہ تعالیٰ نے کسی شخص سے بغیر حجاب کے بات نہیں فرمائی لیکن تیرے باپ سے بغیر حجاب کے (یعنی براہ راست) گفتگو فرمائی ہے اور کہا ہے اے میرے بندے! جو چاہتے ہو مانگو میں تمہیں دو ں گا۔‘‘ تمہارے باپ نے عرض کیا ’’اے میرے رب ! مجھے دوبارہ زندہ فرما تاکہ میں دوبارہ تیری راہ میں مارا جاؤں ۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ’’یہ بات تو ہماری طرف سے پہلے ہی طے ہو چکی ہے کہ مرنے کے بعد دنیا میں واپسی نہیں ہو گی۔‘‘ تیرے باپ نے پھر عرض کیا ’’اے میرے رب ! اچھا تو میری طر ف سے (اہل دنیا کو) میرا یہ پیغام (یعنی دوبارہ زندہ ہو کر شہید ہونے کی خواہش کرنا) پہنچا دیجئے۔‘‘(ابن ماجہ) تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی ’’جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل ہوجائیں انہیں مردہ نہ سمجھو بلکہ وہ زندہ ہیں اور اپنے رب کے ہاں رزق دیئے جاتے ہیں۔ ‘‘(سورہ آل عمران ، آیت 169) سورہ بقرہ اور سورہ آل عمران کی ان دونوں آیات کی تفسیر سے درج ذیل باتیں معلوم ہوتی ہیں۔ 1 شہداء کے اجسام قبر میں ہوتے ہیں لیکن ان کی ارواح کو شہادت کے بعد سیدھا جنت میں پہنچا دیا جاتا ہے۔ 2 شہداء کی ارواح کا جنت میں جانے کے بعد دنیا میں واپس آناناممکن ہے۔ کتاب و سنت کے مذکورہ دلائل کے ساتھ ساتھ شریعت کے درج ذیل احکام پر بھی ایک نظر ڈال لیجئے جو اس موقف کی مزید تائید کرتے ہیں کہ شہداء کی برزخی زندگی اس دنیاکی زندگی جیسی نہیں ہے۔ 1۔ شہداء ، اولیاء اور صلحاء کے مرنے کے بعد ان کی بیواؤں کو اسی طرح دوسرا نکاح کرنے کی اجازت ہے