کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 54
ہے۔ (احمد، ابوداؤد)
10 مردے زندہ ہیں اور کھاتے پیتے ہیں: ارشاد باری تعالیٰ ہے ۔ ﴿وَ لاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِیْنَ قُتِلُوْا فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم مْوَاتًا بَلْ اَحْیَآئٌ عِنْدَ رَبِّہِمْ یُرْزَقُوْنَ﴾ ’’اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے گئے انہیں مردہ نہ سمجھو، وہ (برزخ میں) زندہ ہیں اور اپنے رب کے ہاں رزق دیئے جاتے ہیں۔‘‘(سورہ آل عمران، آیت 169)
کتاب و سنت کے مذکورہ دلائل سے یہ بات واضح ہورہی ہے کہ برزخ کی زندگی ایک مکمل زندگی ہے جس میں مردہ کھاتا پیتا بھی ہے ، سنتا بولتا بھی ہے ، دیکھتا اور پہچانتا بھی ہے ، سوچتا اور سمجھتا بھی ہے ، راحت اور سرور بھی محسوس کرتا ہے ۔ مردہ کافر ہو تو حسرت اور ندامت محسوس کرتا ہے ۔ روتا پیٹتا اور چیختا چلاتا بھی ہے لیکن برزخ میں مردہ کا سننا دنیا کی زندگی کے سننے سے مختلف ہے۔ برزخ میں مردے کا بولنا دنیا کی زندگی کے بولنے سے مختلف ہے۔ برزخ میں مردے کا دیکھنا اور پہچاننا دنیا کی زندگی میں دیکھنے اور پہچاننے سے مختلف ہے۔ برزخ میں مردے کا کھانا پینا دنیا کی زندگی میں کھانے پینے سے مختلف ہے۔ برزخ میں مردے کا سوچنا سمجھنا دنیا کی زندگی میں سوچنے سمجھنے سے مختلف ہے۔ برزخ میں مردے کا راحت اور خوشی محسوس کرنا دنیا کی زندگی میں راحت اور خوشی محسوس کرنے سے مختلف ہے۔ کافر مردے کا برزخ میں ندامت اور حسرت محسوس کرنا دنیا کی زندگی میں حسرت اور ندامت محسوس کرنے سے مختلف ہے۔ برزخ میں مردے کا رونا پیٹنا اور چیخنا چلانا دنیا کی زندگی میں رونے ، پیٹنے ، اور چیخنے چلانے سے مختلف ہے ،جسے آج اس مادی دنیا میں ہم سمجھ نہیں سکتے۔
حقیقت یہ ہے کہ جس طرح عالم ارواح کی کیفیات کو ہمارے لئے سمجھنا مشکل ہے یا رحم مادر میں پرورش پانے والے بچے کے لئے اس مادی دنیا کی کیفیات کا ادراک مشکل ہے اسی طرح اس مادی دنیا میں رہتے ہوئے برزخ کی کیفیات کو سمجھنا اور ان کا ادراک کرنا ہمارے لئے ناممکن ہے۔ قرآن مجید اس موقف کی بڑے واضح اور صاف الفاظ میں تائید کرتا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَلاَ تَقُوْلُوْا لِمَنْ یُّقْتَلُ فِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم مْوَاتٌ بَلْ اَحْیَآئٌ وَّ لٰکِنْ لَّا تَشْعُرُوْنَ،﴾
’’ اور جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں انہیں مردہ نہ کہو بلکہ وہ (برزخ میں) زندہ ہیں لیکن تمہیں(ان کی زندگی کا) شعور نہیں۔ ‘‘(سورہ بقرہ ، آیت 154)