کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 53
ٹھکانا دیکھنے کے بعد کافر آدمی کی حسرت اور ندامت میں اضافہ ہوتا ہے جبکہ جنت میں اپنی قیام گاہ دیکھنے کے بعد مومن آدمی کے سرور اور لذت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔‘‘ (طبرانی، ابن حبان، حاکم) 6 مردے تمنا اور خواہش کرتے ہیں: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے ’’مومن آدمی کو جب قبر میں جنت دکھائی جاتی ہے تو وہ خواہش کرتا ہے مجھے ذرا چھوڑ دومیں اپنے گھر والوں کو اس نیک انجام کی خوشخبری دے دوں۔‘‘ دوسری حدیث میں ہے ’’مومن آدمی خواہش کرتا ہے ’’رَبِّ اَقِمِ السَّاعَۃُ‘‘ ’’اے میرے رب ! قیامت جلد قائم فرما‘‘ جبکہ کافر آدمی یہ خواہش کرتا ہے ’’رَبِّ لاَ تَقُمِ السَّاعَۃُ‘‘ ’’اے میرے رب ! قیامت قائم نہ کرنا۔‘‘ (احمد ، ابو داؤد)ان احادیث سے مردے کا تمنا اور خواہش کرنا ثابت ہوتا ہے۔ 7 مردے سوتے اور جاگتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے ’’قبر میں مومن میت سے سوال جواب کے بعد کہا جاتا ہے :دلہن کی طرح سو جا جسے اس کے اہل و عیال میں سے محبوب ترین ہستی کے علاوہ کوئی نہیں جگاتا۔‘‘ (ترمذی)اس سے مردے کا سونا اور قیامت کے روز جاگنا ثابت ہوتا ہے۔ 8 مردے پہچانتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے ’’قبر میں مومن آدمی کے پاس ایک خوب صورت چہرے والا آدمی آتا ہے۔ خوبصو رت کپڑے پہنے ہوئے بہترین خوشبو لگائے ہوئے اور مومن آدمی کو اچھے انجام کی بشارت دیتا ہے۔ مومن آدمی پوچھتا ہے’’ تو کون ہے؟ تیرا چہرہ کتنا خوب صورت ہے تو خیر و برکت لے کے آیا ہے ‘‘۔ وہ آدمی کہتا ہے ’’میں تیرے نیک اعمال ہوں۔ ‘‘ کافر آدمی کے پاس ایک بد صورت ، غلیظ کپڑوں والا بدبود ار شخص آتا ہے اور کہتا ہے ’’تجھے برے انجام کی بشارت ہو یہ وہ دن ہے جس کا تجھ سے وعدہ کیا گیا تھا ۔ ‘‘کافر کہتا ہے ’’تو کون ہے ؟تیرا چہرہ بڑا بھدہ ہے تو برائی لے کر آیا ہے۔‘‘ وہ آدمی کہتا ہے ’’میں تیرے برے اعمال ہوں۔‘‘ (احمد ، ابوداؤد)ان احادیث سے مردے کا پہچاننا ثابت ہوتا ہے۔ 9 مردے چیختے اورچلاتے ہیں: ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے ’’قبر میں کافر پر اندھا اور بہرا فرشتہ (یا فرشتے) مسلط کردیئے جاتے ہیں جو اسے لوہے کے گرزوں سے مارتے اور پیٹتے ہیں اور وہ بری طرح چیخنے چلانے لگتا ہے ۔کافر کے چیخنے اور چلانے کی آواز جن و انس کے علاوہ ہر جاندار مخلوق سنتی