کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 52
گنہگار ، سب ہی بولتے ہیں۔ 2 مردے سنتے ہیں: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے ’’جب (مومن یا کافر) بندہ اپنی قبر میں دفن کیا جاتا ہے تو وہ واپس پلٹنے والے اپنے ساتھیوں کے جوتوں کی آواز سنتا ہے۔‘‘ (مسلم) قبر میں منکر نکیر کا سوال میت سنتی ہے اور اپنے اپنے ایمان کے مطابق اس کا جواب بھی دیتی ہے۔ (ملاحظہ ہو مسئلہ نمبر 74) جنگ بدر کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقتولین ِبدر کو مخاطب کرکے ارشاد فرمایا ’’تمہارے ساتھ تمہارے رب نے جو وعدہ کیا تھا کیا تم نے اسے سچ پا لیا ؟ میرے رب نے میرے ساتھ جو وعدہ کیا تھا میں نے اسے سچ پا لیا ۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا یہ سنتے ہیں یا جواب دیتے ہیں ؟ حالانکہ یہ تو مردار ہوچکے ہیں۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’اس ذات کی قسم ! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، میں جو کچھ ان سے کہہ رہا ہوں، تم ان سے زیادہ نہیں سنتے ہاں البتہ یہ (ہماری طرح) جواب نہیں دے سکتے۔‘‘ (مسلم) ان احادیث سے یہ بات واضح ہے کہ مردے سنتے ہیں اور یہ کہ مردے کا سننا کسی ولی، بزرگ یا صالح ہی کے لئے خاص نہیں بلکہ ہر مردہ، خواہ مومن ہو یا کافر ، نیک ہو یا بد، سنتا ہے۔ 3 مُردے دیکھتے ہیں: رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے ’’قبر میں منکر نکیر کے سوالوں کے جواب میں کامیاب ہونے کے بعد مومن آدمی کو پہلے جہنم دکھائی جاتی ہے پھر جنت میں اسے اس کا ٹھکانا دکھایاجاتا ہے، اسی طرح کافر آدمی کے ناکام ہونے پر پہلے اسے جنت دکھائی جاتی ہے اور پھر اسے جہنم اور اس میں اس کا ٹھکایا دکھایا جاتا ہے۔‘‘ (احمد، ابوداؤد، وغیرہ) اس سے یہ بات واضح ہے کہ مردہ خواہ مومن ہو یا کافر دیکھتا بھی ہے۔ 4 مردے اٹھتے اور بیٹھتے ہیں : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے ’’جب منکر نکیر قبر میں آتے ہیں تو میت کو (اٹھا کر) بٹھا دیتے ہیں۔‘‘ (بخاری، مسلم، احمد وغیرہ) 5 مردے تکلیف اور راحت محسوس کرتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے ’’جب منکر نکیر کافر آدمی کو اٹھاتے ہیں تو وہ بہت ہی گھبرایا ہوا اور خوف زدہ ہوتا ہے جبکہ مومن آدمی بغیر کسی گھبراہٹ اور خوف کے اٹھ کر بیٹھ جاتا ہے۔‘‘ (احمد)آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے ’’جہنم میں اپنا