کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 49
پیش کردیں گے اور ہر طرح سے آرام میں ہوں گے ۔ ان شاء اللہ ۔ مگر نہیں ، فرمایا ’’زندگی میں بے شمار افراد کو مجھ پر بھروسہ تھا اور اللہ نے مجھے ان کا آسرا بنا دیا تھا تم سب کو یہاں نہیں لاسکتے اب میری قبر ان کے لئے ایسے ہی آسرا ہوگی جس طرح زندگی میں میری ذات تھی۔ [1] 11 ابو سعید فراز قدس اللہ سرہ راوی ہیں کہ میں مکہ معظمہ میں تھا کہ باب بنی شیبہ پر ایک نوجوان کو مرے ہوئے دیکھا جب میں نے اس کی طرف نظر کی تو مجھے دیکھ کر مسکرایا اور کہنے لگا ’’اے ابو سعید ! کیا تو نہیں جانتا کہ اللہ کے محبوب زندہ ہوتے ہیں اگر چہ وہ بظاہر مرجاتے ہیں لیکن درحقیقت ایک گھر سے دوسرے گھر کی طرف پلٹتے ہیں۔ [2] مذکورہ عقائد کی اصل بنیاد عقیدہ سماع موتی (یعنی مردوں کا سننا ) ہے۔لہٰذاکتاب و سنت کی روشنی میں ہمیں دیکھنا ہے کہ کیا سماع موتی صحیح عقیدہ ہے یا غلط! سماع موتی ، کتاب و سنت کی روشنی میں: انسانی زندگی کے سفر کو ابتداء سے لے کرآخر تک ہم درج ذیل پانچ ادوار میں تقسیم کرسکتے ہیں۔ 1 عالم ارواح : حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق کے بعد اللہ تعالیٰ نے ان کی پشت سے قیامت تک آنے والی تمام نسل کی ارواح پیدا فرمائی، انہیں عقل اور قوت گویائی عطا فرما کر اپنی ربوبیت عامہ کا اقرار ان الفاظ میں لیا ’’اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ ؟ ‘‘ تمام ارواح نے جواب دیا ’’بَلٰی‘‘ کیوں نہیں ۔ آپ ہی ہمارے رب ہیں ۔[3] اسی عالم اروح سے انسانی زندگی کے سفر کی ابتداء ہوتی ہے۔ 2 عالم رحم مادر :ماں کے رحم میں روح کے ساتھ انسان کے جسم کی تخلیق بھی ہوتی ہے ۔اس عالم میں انسان کم و بیش نو ماہ کی مدت گزارتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جابجا رحم مادر میں انسان کی تخلیق کا ذکر فرمایا ہے ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿حَمَلَتْہُ اُمُّہٗ کُرْھًا وَ وَضَعَتْہٗ کُرْھًا﴾ ’’ انسان کی ماں نے اسے تکلیف برداشت کرکے (پیٹ میں) اٹھائے رکھا اور تکلیف برداشت
[1] ارشاد السالکین ، حصہ اول، از مولانا محمد اکرم ،صفحہ 20 [2] رسالہ احکام القبور مومنین ، جلد دوم ، صفحہ 243 [3] مزید تفصیل کے لئے ملاحظہ ہو سورہ اعراف، آیت 172