کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 47
ضمیمہ برزخی زندگی کیسی ہے؟ برزخی زندگی کیسی ہے؟ اس کا مختصر اور سیدھا سادھا جواب تو یہ ہے کہ اَللّٰہُ وَرَسُوْلُہُ اَعْلَمُ اللہ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہی بہتر جانتے ہیں جس چیز کا انسان نے کبھی مشاہدہ ہی نہیں کیا یا جس بات کا انسان کو تجربہ ہی نہیں اس کے بارے میں قطعیت سے کوئی بات کہنا ممکن ہی نہیں اس کے باوجود بعض حضرات نے برزخی زندگی کے بارے میں ایسے دعوے کئے ہیں جوکتاب و سنت کے قطعاً مطابقت نہیں رکھتے ۔ مثلاً: 1 ’’اولیاء کرام اپنی قبروں میں حیات ابدی کے ساتھ زندہ ہیں ۔ ان کے علم وادراک و سمع وبصر پہلے کی نسبت بہت زیادہ قوی ہیں۔‘‘[1] 2 شیخ عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ ہر وقت دیکھتے ہیں اور ہر ایک کی پکار سنتے ہیں۔[2] 3 مردے سنتے ہیں اورمحبوبین کی وفات کے بعد مدد کرتے ہیں۔[3] 4 ’’یا علی اور یا غوث کہنا جائز ہے کیونکہ اللہ کے پیارے بندے برزخ میں سن لیتے ہیں۔‘‘ [4] 5 ’’اولیاء بعد الوصال زندہ ہیں اور ان کے تصرفات و کرامات پائندہ اور ان کے فیض بدستور جاری اور ہم غلاموں ،خادموں، محبوں، معتقدوں کے ساتھ ان کی امداد و اعانت جاری ہے۔‘‘[5] 6 ’’اللہ کے ولی مرتے نہیں بلکہ ایک گھر سے دوسرے گھر منتقل ہوتے ہیں۔ ان کی ارواح صرف ایک
[1] بہار شریعت ، از امجد علی ، ص 58 [2] ازالۃ الضلالۃ ،از مفتی عبدالقادر ، ص 7 [3] علم القرآن ، از مولانا احمد یار ، ص 189 [4] فتاوی رضویہ ، از نور اللّٰه ، قادری ، ص 537 [5] فتاوی رضویہ ، از احمد یار خان بریلوی ، ج 4، ص 23