کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 41
لڑکیوں کے روپ میں ڈانس کرکے ہم جنس پرستی کی دعوت دے رہے ہیں۔ عرس میں جوا، شراب نوشی اوراسلحہ کی نمائش سرعام ہے۔ شہریوں کے احتجاج کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔‘‘[1]
3 ’’داتا میلے کی آڑ میں مجرے، فحش گانوں پر گرما گرم ڈانس، پولیس اور انتطامیہ کے تعاون سے درجنوں طوائفوں کا مجر ا زورو شور سے جاری ہے، فحش گانوں پر ہیجان انگیز رقص دیکھنے کے لئے 10سالہ بچے سے لے کر 70 سالہ بابے سینکڑوں کی تعداد میں آتے ہیں، چرس کا دھواں، فحش فقرے بازی اور بھنگڑہ ماحول کو مزید گرما دیتا ہے۔ سو سو کے نوٹ نچھاور کئے جاتے ہیں۔ ایک طوائف اور گلوگار نے ایک دوسرے کو دیر تک گلے لگائے رکھا۔ نوجوانوں نے اپنی اپنی طوائفیں بانٹ رکھی تھیں وہ نام پکارتے تو طوائف سٹیج پر آکر ان کا دل لبھانا شروع کردیتی۔ ایک موقع پر رقص کرتی طوائفیں کمر کے بل زمین پر لیٹ گئیں تو تماشائی اٹھ کھڑے ہوئے اور اس ہنگامے میں سینکڑوں کرسیاں ٹوٹ گئیں۔‘‘[2]
4 ’’ڈبہ پیر وں نے غیر ملکی ایجنٹوں کا کاروبار بھی سنبھال لیا ۔ سرکاری حلقوں سے گہرے تعلقات، پولیس بیشتر جرائم پیشہ افراد کو پیروں کے سیاسی اور سرکاری اثرو رسوخ کی بناء پر پکڑنے سے خائف رہتی ہے جو پیری مریدی کی آڑ میں منشیات فروشی اور بدکاری کے اڈوں کی سرپرستی کرتے ہیں۔ داتا دربار میں پھرنے والے درویش سیاسی جلسوں میں باقاعدگی سے شرکت کرتے ہیں۔‘‘[3]
5 عورتوں کے برہنہ جسموں پر تعویذ لکھنے والا راسپوٹین پکڑا گیا ۔ ملزم زنا، قتل ، ڈکیتی اور ہیرا پھیری کی وارداتوں میں کئی اضلاع کی پولیس کو مطلوب تھا۔ ملتان کے بعد شیخوپورہ کے نواح میں ’’پیر خانہ‘‘ کھول کر دھندا کرتا رہا۔[4]
قارئین کرام ! یہ ایک مختصر سا تعارف ہے مزاروں ، خانقاہوں اور آستانوں کی دنیا کا، جو ہماری دنیا سے کہیں زیادہ رنگین، کہیں زیادہ دلفریب اور کہیں زیادہ پرکشش ہے ایسی قبروں اور مزاروں پر جا کرموت
[1] روزنامہ نوائے وقت ، لاہور ، 6اگست 2001ء
[2] خبریں رپورٹ ، بحوالہ شاہراہ بہشت پر ، از امیر حمزہ ،صفحہ نمبر79
[3] خبریں رپورٹ ، بحوالہ شاہراہ بہشت پر ، از امیر حمزہ ،صفحہ نمبر79
[4] خبریں رپورٹ ، بحوالہ شاہراہ بہشت پر ، از امیر حمزہ ،صفحہ نمبر67