کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 38
نگاہوں سے گھورتا ہواگزرتا ہے جیسے اس کی جان ہی نکال ڈالے گا۔ ظاہر ہے ایسا آدمی ہر گز یہ خواہش نہیں کرے گا کہ اس کا مقدمہ کبھی عدالت میں جائے اور اس کی سزا سنانے کا باقاعدہ فیصلہ ہو لیکن جب کبھی عدالت سے اس کے مقدمہ کا فیصلہ ہوگا اسے جیل بھیجا جائے گا تب عدالت کے فیصلے کے مطابق اس کی سزا ، کوڑے، مشقت یا جرمانہ وغیرہ کا آغاز ہوگا۔ جیل کی سزا سے قبل حوالات میں ملزم کو جو ذہنی اذیت پہنچتی ہے وہ اگرچہ جیل کی جسمانی اور ذہنی سزا سے مختلف ہے لیکن ہے تو بہرحال سزا ہی۔ اسی طرح قبر میں سزا کی نوعیت حوالات میں بند ملزم کی طرح ہے جس کا ابھی عدالت میں فیصلہ ہونا اور اس سزا پر عمل درآمد ہونا باقی ہے جوکہ واقعی قیامت کے روز ہی ہوگا لیکن قیامت سے قبل کا فر کو اس کے انجام سے باخبر کرنا اسے ذلیل اور رسوا کرنا اسے اس کا ٹھکانا دکھانا بھی سزا ہی ہے اگر چہ اس کی نوعیت جہنم کے عذاب سے مختلف ہے۔
اس طرح قبر میں مومن اور متقی آدمی کے اجر و ثواب کی مثال اس آدمی سے ملتی جلتی ہے جسے پولیس اہل کار حکام بالا کے احکام پر گرفتار کرکے لے آئیں ،لیکن حکام بالا پولیس کو یہ بھی بتادیں کہ گرفتار شدہ آدمی بے گناہ ہے ۔ قانون پسند اور شریف شہری ہے، لہٰذا اس کے ساتھ عزت اور احترام کا سلوک کیا جائے ۔ عدالت کے فیصلہ سے قبل پولیس اُسے بَری تو نہیں کر سکتی لیکن اس کی نیکی اور شرافت کی وجہ سے تمام پولیس اہل کار اسے عزت کی نگاہ سے دیکھنے لگتے ہیں، اس کے آرام کا خیال رکھتے ہیں، اس کی تمام ضروریات پوری کرتے ہیں اور اسے اطمینان بھی دلاتے ہیں کہ آپ کسی قسم کا غم اور فکر نہ کریں آپ بے گناہ ہیں آپ یقینا عدالت سے باعزت بری کردیئے جائیں گے۔ ایسا آدمی شدید خواہش کرے گا کہ اس کا مقدمہ فورا ً عدالت میں پیش ہو تاکہ وہ جلد از جلد آرام اور چین کی زندگی بسر کرسکے۔ عدالت میں مقدمہ پیش ہونے کے بعد جب عدالت اسے باعزت بری کردے گی تو پولیس اسے پورے اعزاز و اکرام کے ساتھ اسے اس کے پُرسکون اور آرام دہ گھر میں پہنچا دے گی۔ بلا شبہ حوالات میں اس کی عزت اور آرام کی وہ نوعیت تو نہیں ہوتی جو اپنے گھر پہنچنے کے بعد ہوسکتی ہے ،لیکن ہے تو وہ بھی اس کی نیکی اور شرافت کا انعام و اکرام۔ بالکل ایسا ہی معاملہ قبر میں مومن کی عزت افزائی کا ہوگا اسے جنت میں گھر کی بشارت دی جائے گی، جنت کی دیگر نعمتیں دکھائی جائیں گی ،ہر طرح کا آرام اور راحت مہیا کی جائے گی، لیکن جنت کی نعمتوں اور راحتوں سے عملاً مومن اسی روز لطف اندوز ہوگا جس روز اللہ تعالیٰ کی عدالت سے بری ہو کر پورے اعزاز و اکرام کے