کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 34
مریدین کو بخش دے اور ان کو منکر نکیر کے سوالوں سے بری فرمادے تو میں ان فرشتوں کا قصور معاف کرتا ہوں۔‘‘ فرمان الٰہی پہنچا ’’میرے محبوب ! میں نے تیری دعا قبول کی فرشتوں کو معاف کردیا، تب جناب غوثیت مآب نے فرشتوں کو چھوڑا اور عالم ملکوت کو چلے گئے۔‘‘[1] مذکورہ واقعہ سے درج ذیل باتیں معلوم ہوتی ہیں: 1۔فرشتے اولیاء اللہ کے سامنے بھی جواب دہ ہیں۔ 2۔ فرشتے اولیاء اللہ کے سامنے عاجز ہیں۔ 3۔ اولیاء اللہ کے سامنے اللہ تعالیٰ بھی سفارشی ہیں۔ 4۔عبدالقادر جیلانی کے تمام مرید فتنہ قبر سے محفوظ رہیں گے۔ اولیاء کرام اور صوفیاء عظام کے واقعات کے بعد اب دو واقعات عہد نبویؐ میں فوت ہونے والے دو عظیم المرتبت جلیل القدر صحابہ کرام کے بھی پڑھ لیجئے۔ 1 قبیلہ اوس کے سردار حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے حضرت سعد رضی اللہ عنہ کا سر اپنے زانوئے مبارک پر رکھ لیا اور اللہ کے حضور دعا فرمائی ’’یا اللہ ! سعد نے تیری راہ میں بڑی تکلیف اٹھائی، تیرے رسول کی تصدیق کی، اسلام کے حقوق ادا کئے ، یا اللہ ! اس کی روح کے ساتھ ویساہی معاملہ فرما جیسا تو اپنے دوستوں کے ساتھ فرماتا ہے۔‘‘ حضرت سعد رضی اللہ عنہ کی وفات پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’سعد کی موت پر رحمن کا عرش کانپ گیا ہے۔‘‘ (بخاری و مسلم) حضرت سعد رضی اللہ عنہ کا جنازہ اٹھایا گیا تو ہلکا محسوس کیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’سعد کا جنازہ تو فرشتوں نے اٹھا رکھا ہے۔‘‘آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود نماز جنازہ پڑھائی اور اپنے جانثار صحابی کے لئے مغفرت کی دعا فرمائی ۔ نماز جنازہ کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’سعد کے جنازے میں ستر ہزار فرشتے شریک ہوئے ہیں۔‘‘ صادق المصدوق نے یہ بھی ارشاد فرمایا ’’سعد کی روح کے لئے آسمان کے سارے دروازے کھول دیئے گئے ہیں تاکہ جس دروازے سے چاہے اس کی روح اوپر جا سکے۔‘‘ جنت البقیع (مدینہ منورہ کا قبرستان) میں تدفین ہوئی۔ حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے قبر کھودی اور فرمایا ’’اللہ کی قسم ! مجھے اس قبر سے مشک کی خوشبو آرہی ہے۔‘‘ رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے نعش قبر میں رکھی۔ قبر پر مٹی ڈالنے کے بعد آپ دیر تک ’’سبحان اللہ سبحان اللہ ‘‘ ارشاد
[1] مختصر المجالس ، از حضرت ریاض احمد گوہر شاہی ، صفحہ8تا10