کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 31
سامنے اس کے نوکر کھڑے ہوں جو بار بار کوئی بات پوچھ رہے ہوں اور آقاان کی پروا کئے بغیر کسی دوسرے اہم کام میں مگن ہو۔ سبحان اللہ ! قبر میں مومن آدمی کا یہ وقار ، اطمینان اور بے خوفی محض اور محض نماز کی برکت سے ہوگی جس پر دنیا میں وہ اس سختی سے کاربند رہا ہوگا کہ قبر میں سورج غروب ہوتادیکھتے ہی ہر قسم کے خوف اورگھبراہٹ سے بے نیاز ہو کر نماز کی فکر میں لگ جائے گااور فرشتوں کے بار بار اصرار کے باوجود ان کی طرف توجہ نہیں دے گا۔ نمازی آدمی از خود جب یہ محسوس کرے گا کہ یہ عالم برزخ ہے اور یہ نماز کی جگہ نہیں تو پھر فرشتوں کی طرف متوجہ ہو کر اطمینان سے ان کے سوال کا جواب دے گا۔ اس سے قبل آپ عذاب قبر سیٔ بچانے والے اعمال میں یہ تو پڑھ ہی چکے ہیں کہ نماز بھی ان اعمال میں سے ہے جو قبر میں انسان کی حفاظت کریں گے۔ اس سے یہ اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ قیامت سے پہلے ہی نماز اپنے پڑھنے والوں کے لئے کس قدر باعث رحمت اور آرام جاں ثابت ہوگی۔ یاد رہے کہ قیامت کے روز حقوق اللہ میں سے سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہوگا۔(ترمذی) ہُوَالْعَزِیْزُ الْجَبَّارُ الْمُتَکَبِّرُ: کتاب و سنت سے لا علمی اور جہالت نے ہمارے ہاں ضعیف الاعتقادی کا اس قدر وسیع جال پھیلا رکھا ہے کہ دائیں بائیں، آگے پیچھے ہر طرف شرک ہی شرک نظر آتا ہے۔ بزرگوں اور ولیوں کے نام ایسے ایسے عقائد اور واقعات منسوب کردیئے گئے ہیں کہ ساری کائنات میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی توحید اور انبیاء کی رسالت کی تو کہیں گنجائش ہی نظر نہیں آتی ۔ العیاذ باللہ ! ان عقائد کے مطابق بزرگوں اور ولیوں کا تصرف ، مشکل کشائی اور حاجت روائی کا سلسلہ صرف اس دنیا میں ہی نہیں بلکہ عالم برزخ اور آخرت میں بھی قائم ہے عالم برزخ پر تصرف سے متعلق عقائد کی چند مثالیں ملاحظہ ہوں: 1 محی الدین ابن عربی کو بادشاہ نے کہلا بھیجا ’’میری لڑکی بیمار ہے آپ آکر عیادت کریں تو شاید آپ کی برکت سے شفاہو۔‘‘ محی الدین ابن عربی نے آکر کہا ’’عزرائیل تو روح قبض کرنے آگیا ہے۔‘‘ بادشاہ آپ کے قدموں پر گر پڑا اور کہا ’’اس کا علاج آپ کے ہاتھ میں ہے۔‘‘ ابن عربی نے