کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 28
مثلاً صدقہ، خیرات ، صلہ رحمی لوگوں کے ساتھ احسان وغیرہ کہتے ہیں ادھر سے راستہ نہیں کسی دوسری طرف سے آؤ۔ ‘‘(ابن حبان) مذکو رہ بالا اعمال کے علاوہ دوصورتیں اور بھی ایسی ہیں جو عذاب قبر سے نجات کاباعث بنتی ہیں ۔پہلی جمعہ کی رات یا جمعہ کے دن کی وفات اور دوسری پیٹ کی بیماری، لیکن یہ دونوں صورتیں انسان کے اپنے بس میں نہیں۔ فتنہ قبر سے بچانے والے اعمال کے حوالے سے ہم قارئین کرام کی توجہ اس جانب بھی مبذول کروانا چاہیں گے کہ دین اسلام کے تمام احکام ایک دوسرے کے ساتھ اس طرح پیوست ہیں کہ انہیں ایک دوسرے سے الگ کرکے کوئی نتیجہ اخذ کرنا بہت بڑی غلطی ہے۔ مثلاً اگرکوئی شخص جمعہ کی رات یا جمعہ کے دن فوت ہولیکن تارک نماز ہو تو اس کے لئے جمعہ کے دن یارات فوت ہونا نفع بخش ثابت نہیں ہوگا۔ یہ نفع بخش اس کے لئے ثابت ہوگا جو ارکان اسلام کا پابند ہو، والدین ، بیوی ، بچوں اور دیگر اعزہ واقارب کے حقوق ادا کرنے والا ہو، حلال و حرام میں تمیز کرنے والا ہو اور دیگر معاملات میں بھی اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرنے والا ہو ۔ اسی طرح اگر کوئی شخص روزانہ سورہ ملک تلاوت کرے لیکن فرائض کا تارک ہو ، سودی کاروبار کرتا ہو اور دیگر کبائر میں ملوث ہو تو ایسے شخص کو محض سورہ ملک کی تلاوت عذاب قبر سے کیسے بچائے گی؟ مذکورہ اعمال کے خصوصی ذکر کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص فرائض اسلام کا پابند ہے ، کبائر سے بچنے والا ہے ، ہر معاملے میں اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرتا ہے اور اس کے بعد مذکورہ اعمال میں سے کوئی ایک یا ایک سے زائد اعمال کی طرف بہت زیادہ رغبت رکھتا ہے ۔ مثلاً نفل نماز بہت زیادہ ادا کرتا ہے یا نفلی روزے بہت زیادہ رکھنے والا ہے یا صلہ رحمی کا بہت خیال رکھنے والا ہے یا اللہ کی راہ میں بہت زیادہ انفاق کرنے والا ہے تو ایسے آدمی کے لئے وہ ایک عمل (یا ایک سے زائد) ان شاء اللہ فتنہ قبر سے نجات کا باعث بن جائے گا۔ واللہ اعلم بالصواب ! دین کے معاملے میں انسان کس طرح شیطان کے دھوکے اور فریب میں مبتلا ہے اس کا اندازہ ہر آدمی اپنے اپنے دنیاوی معاملات سے بآسانی کر سکتا ہے ۔ غور فرمائیے ! دنیا میں اگر کسی شخص کو پہلی بارکسی