کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 27
مطلب یہ ہے کہ کوئی شخص منکر نکیر کے سوالات اور عذاب قبر دونوں چیزوں سے محفوظ رہے اور فتنہ قبر سے محفوظ رہنے کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ منکر نکیر سوال کریں لیکن اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے اسے ثابت قدم رکھیں اور اس کے بعد اپنے فضل و کرم سے اس کے قابل ِعذاب گناہوں سے درگزر فرما کر اسے عذاب قبر سے بھی محفوظ رکھیں۔ واللہ اعلم بالصواب ! فتنہ قبر سے محفوظ رکھنے والے اعمال درج ذیل ہیں: 1 شہادت : ارشاد نبوی ہے ’’اللہ کی راہ میں جان دینا انسان کو فتنہ قبر سے محفوظ رکھے گا۔‘‘ (نسائی) 2 مرابطہ : ’’اسلامی ریاست کی سرحدوں یا لشکر اسلام کی حفاظت کے لئے پہرہ دینا۔ یہ عمل بھی فتنہ قبر سے محفوظ رکھنے والا ہے۔ ‘‘(ترمذی) 3 سورہ ملک کی بکثرت تلاوت : ارشاد نبوی ہے ’’سورہ ملک عذاب قبر سے رکاوٹ ہے۔‘‘ (حاکم) یاد رہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم روزانہ سونے سے قبل سورہ ملک کی تلاوت فرمایا کرتے تھے۔ (احمد، ترمذی، دارمی) 4 تلاوت قرآن مجید : تلاوت قرآن مجید بھی عذاب قبر سے محفوظ رکھنے والا عمل ہے۔(طبرانی) 5 مسجد کی طرف اٹھنے والے قدم : مسجد کی طرف چل کر جانے والے قدم بھی انسان کو فتنہ قبر سے محفوظ رکھتے ہیں۔ (طبرانی) 6 نماز 7 روزہ 8 زکاۃ 9 نفلی صدقہ 10 نفل نماز 11 صلہ رحمی 12 لوگوں کے ساتھ نیکی کرنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے ’’قبر میں جب عذاب کافرشتہ سر کی طرف سے آتا ہے تو نماز کہتی ہے کہ اس طرف سے راستہ نہیں کسی دوسری طرف سے آؤ، فرشتہ میت کی دائیں طرف سے آتا ہے تو روزہ کہتا ہے اس طرف سے راستہ نہیں کسی دوسری طرف سے آؤ، پھر فرشتہ بائیں طرف سے آتا ہے تو زکاۃ کہتی ہے اس طرف سے راستہ نہیں کسی دوسری طرف سے آؤ، پھر فرشتہ پاؤں کی طرف سے آنے لگتا ہے تو دوسری نیکیاں