کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 26
ہی کردیا جائے بلکہ اس کا مطلب تو یہ ہے کہ قرآن مجید کی روز مرہ تلاوت اور تفہیم کے بعد جو شخص مزید اجر و ثواب کا خواہشمند ہو اسے ان سورتوں کی تلاوت کرنی چاہئے ۔ اسی طرح بعض دینی جماعتیں اپنے اپنے مخصوص مقاصد کے حصول کی خاطر اپنے کارکنان کے لئے مخصوص لٹریچر اور سلیبس تیار کردیتی ہیں جو عیب کا باعث نہیں البتہ اس لٹریچر کا اس قدر لزوم کہ تما متر دعوت کی بنیاد اسی لٹریچر پر ہو اور قرآن مجید کو کبھی دیکھنے کی ضرورت ہی محسوس نہ ہو یہ یقینا عیب ہے کہ قرآن مجید کی بعض منتخب آیات پڑھ لینا مطلوب نہیں بلکہ اصل مطلوب یہ ہے کہ شروع سے لے کرآخر تک سار ا قرآن مجید پڑھا جائے اور اس کے تمام احکامات کو سمجھا جائے اور ان پر عمل کیا جائے۔ عوام الناس کو قرآن مجید سے دور رکھنے میں سب سے زیادہ نمایاں کردار اہل تصوف کے عقائد نے ادا کیا ہے جن کے نزدیک قرآن مجید کا ایک ظاہر ہے اور ایک باطن ہے ۔اہل تصوف کے نزدیک قرآن مجید کے باطنی معانی ظاہری معانی سے افضل اور مقدم ہیں جو پڑھنے سے نہیں بلکہ سینہ بسینہ حاصل ہوتے ہیں۔ صوفیاء کے ہاں مقولہ مشہور ہے ’’علم درسی نہ بود ، در سینہ بود‘‘ یعنی ’’علم پڑھنے پڑھانے کی چیز نہیں بلکہ یہ سینہ میں ہوتا ہے۔‘‘ بعض صوفیاء اس سے بھی ایک قدم آگے بڑھ کر یہ فرماتے ہیں ’’اَلْعِلْمُ حِجَابُ الْاَکْبَرُ‘‘ یعنی ’’قرآنی علم طریقت کے راستے میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔‘‘ غور فرمائیے !جس مذہب کی بنیاد ہی قرآن مجید سے دور رہنے پرہو،اس مذہب میں قرآن مجید کو ہاتھ لگانے کی زحمت کون کرے گا؟ قرآن مجید سے ہماری یہ مجرمانہ غفلت اور بے اعتنائی ہمیں عنقریب بہت بڑے خسارے اور ندامت سے دوچار کردے گی۔ اس سے بچنے کا راستہ صرف یہی ہے کہ ہم میں سے ہر فرد اپنی اولین فرصت میں قرآن مجید پڑھنا شروع کردے اور اپنی گزشتہ زندگی میں قرآن مجید سے غفلت اور بے اعتنائی کی تلافی کی ہر ممکن کوشش کرے ۔ قرآن مجید ہمیں نہ صرف اس دنیا میں رشد وہدایت اور خیر و برکات سے مالا مال کردے گا بلکہ قبر میں استقامت اور آخرت میں نجات کا باعث بھی بنے گا ۔ ان شاء اللہ ! فتنہ قبر سے بچانے والے اعمال: فتنہ قبر سے مراد منکر نکیر کے سوالات بھی ہیں اور قبر کا عذاب بھی ہے، لہٰذا فتنہ قبر سے محفوظ رہنے کا