کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 21
گے مَا یُدْرِیْکَ ؟ یعنی ’’ہمارے سوالوں کا جواب تمہیں کیسے معلوم ہوا؟ ‘‘مومن کہے گا ’’ قَرَأْتُ کِتَابَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم مَنْتُ بِہٖ وَ صَدَّقْتُہٗ‘‘ یعنی ’’میں نے اللہ کی کتاب پڑھی ، اس پر ایمان لایا اور اس کی تصدیق کی۔‘‘ (احمد ، ابوداؤد) ناکام ہونے والے بدنصیبوں سے فرشتے پوچھیں گے’’ لاَ دَرَیْتَ وَ لاَ تَلَیْتَ؟‘‘ یعنی ’’تو نے جانا نہ پڑھا۔ (یعنی قرآن)‘‘ (بخاری، ابوداؤد)پھراس کے دونوں کانوں کے درمیان لوہے کے ہتھوڑے سے مارا جاتا ہے اور وہ بری طرح چیخنے چلانے لگتا ہے جس کی آواز جن و انس کے علاوہ ساری مخلوق سنتی ہے۔ (بخاری ، ابوداؤد) مومن اور کافر سے کئے گئے اس چوتھے سوال سے درج ذیل چار باتیں معلوم ہوتی ہیں۔ 1 قرآن مجید ہی وہ کتاب ہے جو ہمیں منکر نکیر کے تینوں سوالوں کا ٹھیک ٹھیک جواب مہیا کرنے کے لئے کافی ہے۔ 2 قبر کے امتحان میں صرف وہی لوگ کامیاب ہوں گے جو قرآن مجید پر ایمان لائے ، اسے پڑھا ، سمجھا اور اس پر عمل کیا۔ 3 مرنے کے بعد کافر اور مشرک پر سب سے پہلے جو فرد جرم عائد کی جائے گی وہ یہ ہوگی کہ تم نے قران مجید پڑھنے اور جاننے کی کوشش کیوں نہیں کی؟ 4 قرآن مجید نہ پڑھنے اور نہ سمجھنے کے جرم میں مجرم کے دونوں کانوں کے درمیان یعنی دماغ پر گرز مارے جائیں گے جس کا مطلب یہ ہے کہ دماغ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید پڑھنے اور سمجھنے کے لئے دیا ہے۔اس دماغ کو صحیح مقصد کے لئے استعمال نہ کرنے پر کافر کو یہ سزا دی جائے گی۔ چاروں نکات سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ ہر مسلمان کے لئے قرآن مجید پڑھنا ، سمجھنا اور اس پر عمل کرنا کس قدر اہم اور ضروری ہے۔قرآن مجید کے فیوض وبرکات اور اجرو ثواب اپنی جگہ مسلم ہیں لیکن نزول قرآن کا اصل مقصد انسانوں کی ہدایت ہے تاکہ وہ گمراہی سے بچیں اور آخرت کے عذاب سے محفوظ رہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے : ﴿فَمَنِ اتَّبَعَ ہُدَایَ فَلاَ یَضِلُّ وَ لاَ یَشْقٰی﴾ ’’جو شخص میری ہدایت کی پیروی کرے گا وہ نہ (دنیا میں) گمراہ ہوگا اور نہ (آخرت میں) مصیبت