کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 20
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! جس آدمی کے سر پر فرشتہ گرز لئے کھڑا ہوگا وہ تو (خوف سے) مٹی کا بت بن جائے گا (جواب کیسے دے پائے گا؟) ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’اللہ تعالیٰ ایماندار لوگوں کو کلمہ توحید کی برکت سے دنیا اور آخرت کی زندگی (یعنی قبر) میں ثابت قدم رکھے گا۔‘‘ (مسند احمد) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایسے ہی خوف کا اظہار کیا ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں تو ایک کمزور عورت ہوں، قبر میں میرا کیا حال ہوگا؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھی یہی بات ارشاد فرمائی ’’اللہ تعالیٰ اہل ایمان کو کلمہ توحید کی برکت سے قبر کے سوال و جواب میں بھی ثابت قدم رکھے گا۔‘‘ (بزار) بعض دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے سوالوں کے جواب میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہی بات دہرائی جس سے درج ذیل دو باتیں معلوم ہوتی ہیں:
1 قبر کے امتحان میں کامیابی کے لئے سب سے پہلی اور بنیادی شرط عقیدہ ٔتوحید ہے ،لہٰذا ہر مسلمان کو اپنا عقیدہ شرکِ اکبر یا شرکِ اصغر سے پاک و صاف کرنا چاہئے اور پھر اسی پر اپنی زندگی کے سارے اعمال کی بنیاد رکھنی چاہئے۔
2 آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد مبارک سے دوسری بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ عقیدہ توحید پر عمل پیرا ہونے کے باوجود قبر کے امتحان میں ثبات صرف اللہ کے فضل و کرم سے ہی حاصل ہوگا ،لہٰذا اپنے عقائد اور اعمال کی اصلاح کے بعد اللہ تعالیٰ کے حضور دست بستہ اس کے رحم کی بھیک طلب کرنی چاہئے۔ ﴿ رَبَّنَا ظَلَمْنَا اَنْفُسَنَا وَ اِنْ لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَ تَرْحَمْنَا لَنَکُوْنَنَّ مِنَ الْخَاسِرِیْنَ﴾ ’’اے ہمارے رب ! ہم نے اپنے آپ پر ظلم کیا ہے اگر تو نے ہمیں معاف نہ فرمایا اور ہم پر رحم نہ کیا تو ہم یقینا خسارہ پانے والوں سے ہوجائیں گے ۔‘‘ (سورۃ الاعراف ، آیت نمبر33)
مذکورہ بالادونوں باتوں پر عمل کرنے سے امید ہے اللہ سبحانہ و تعالیٰ اپنے ضعیف وناتواں اور گنہگار بندوں پر ضرور رحم فرمائیں گے ۔ اِنَّہٗ جَوَّادٌ کَرِیْمٌ مَلَکٌ بَرٌّ رَئُ وْفٌ رَحِیْمٌ!
چوتھا سوال:
قبر میں مذکورہ تین سوالوں کے بعد ایک اور سوال بھی پوچھا جائے گا ۔ کامیاب ہونے و الے خوش نصیبوں سے بھی اور ناکام ہونے والے بدنصیبوں سے بھی ۔ کامیاب ہونے والوں سے فرشتے سوال کریں