کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 19
دی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمودات کے مقابلے میں اپنے حضرت جی کے خوابوں اور مکاشفوں کو ترجیح دی ، اس کی زبان سے اس سوال کا صحیح جواب کیسے نکلے گا؟ تیسرا سوال دین کے بارے میں ہے ۔مَا دِیْنُکَ؟ یعنی تیرا دین کون سا ہے؟ یاد رہے !عربی زبان میں دین کا لفظ بڑا وسیع مفہوم رکھتا ہے ۔ انسان جس طریقہ پر زندگی بسر کرتا ہے وہی اس کا دین کہلاتا ہے، لہٰذا جس نے اپنی ساری زندگی اسلامی طرز معاشرت کے مطابق بسر کی ہوگی، اسلامی آداب زندگی کو اپنایا ہوگا، اسلامی تہذیب و تمدن کو حرز جان بنایا ہوگا ، اسلامی قوانین اور احکام کی پابندی کی ہوگی اسلامی شعائر کا احترام کیا ہوگا اسی کی زبان سے صحیح جواب نکلے لیکن جس نے یہودیوں، عیسائیوں ، اور ہندوؤں کا طرز معاشرت اختیار کیا ہوگا، ان کے عادات و اطوار اپنائے ہوں گے، ان کے رنگ ڈھنگ اور چال ڈھال اختیار کی ہوگی ،ان کے تہذیب و تمدن کی پسند کیا ہوگا ، ان کے شعائر سے محبت کی ہوگی، ان کے تہوار منائے ہوں گے ،ان کی سیاسی ، مذہبی، ملی ، سماجی ا ور ادبی شخصیات کو پسند کیا ہوگا ، ان کے قوانین کی پیروی کی ہوگی اس کی زبان سے ’’میرا دین اسلام‘‘ ہے کیونکر نکلے گا؟ امتحان خواہ چھوٹا ہو یا بڑا اس کا نفسیاتی اثر ہی اتنا شدید ہوتا ہے کہ پیشتر لوگ امتحان سے پہلے ہی نروس ہوجاتے ہیں ۔جو لڑکے کمرہ امتحان میں تیاری کے بغیر آتے ہیں ان کی تو بات ہی چھوڑیئے ، جو لڑکے سال بھر محنت کرتے رہتے ہیں بعض اوقات وہ بھی اس قدر نروس ہوجاتے ہیں کہ اچھے بھلے یاد کئے ہوئے سوال بھی بھول جاتے ہیں حالانکہ دنیا کے امتحان میں سوائے ناکامی کے خوف کے کوئی دوسرا عنصر شامل نہیں ہوتا۔ لمحہ بھر کے لئے تصور کیجئے کہ قبر کی تاریکی اور تنہائی ، غیر انسانی مخلوق ہاتھوں میں لوہے کے گرز، زندگی میں پہلی بار آمنا سامنا، ناکامی کی صورت میں سزا کا خوف، نہ کوئی چھڑانے والا نہ راہ فرار…لوگو ں کی اکثریت کا تو یہ عالم ہے کہ اگررات کے وقت کوئی شخص اچانک دروازے پر آکر دستک دے دے تو خوف سے خون خشک ہونے لگتا ہے ۔ پولیس کے ادنیٰ سے سپاہی کو اپنی طرف آتے دیکھ کر پسینے چھوٹ جاتے ہیں۔بند کمرے میں بیٹھے بیٹھے بجلی چلی جائے تو تاریکی میں چند منٹ بیٹھنے سے انسان خوف محسوس کرنے لگتا ہے۔صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے اسی خوف کے پیش نظر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا ’’یا