کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 183
ہیں۔‘‘ اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ175 انسان کے مرنے پر فرشتوں کا سوال ’’اس نے آگے کیا بھیجا ہے؟‘‘ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ یَبْلُغُ بِہٖ قَالَ اِذَا مَاتَ الْمَیِّتُ قَالَتِ الْمَلٰئِکَۃُ مَا قَدَّمَ؟ وَقَالَ بَنُوْ آدَمَ مَاخَلَّفَ ؟ رَوَاہُ الْبَیْہَقِیُّ[1] حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اس حدیث کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ ’’جب آدمی مرتا ہے تو فرشتے پوچھتے ہیں ’’اس نے آگے کیابھیجا ہے؟‘‘ جبکہ لوگ پوچھتے ہیں ’’اس نے پیچھے کیا چھوڑا ہے۔‘‘ اسے بیہقی نے روایت کیا ہے۔ مسئلہ176 موت کی تکلیف مومن کے گناہوں کا کفارہ بنتی ہے ۔ عَنْ عَائِشَۃَ رضي اللّٰه عنه قَالَتْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم ((لاَیُصِیْبُ الْمُؤْمِنَ شَوْکَۃٌ فَمَا فَوْقَھَا اِلاَّ رَفَعَہُ اللّٰہُ بِھَا دَرَجَۃً وَحَطَّ عَنْہُ بِھَا خَطِیْئَۃً ))۔رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ [2] ( صحیح) حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’مومن کو جب کانٹا چبھتا ہے یا اس سے بھی کوئی کم درجہ کی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ تعالی اس کا ایک درجہ بلند کرتے ہیں ااور ایک گناہ مٹادیتے ہیں۔‘‘ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے ۔ عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ نِ الْخُدْرِیِّ رضي اللّٰه عنه قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم (( مَامِنْ شَیْئٍ یُصِیْبُ الْمُؤْمِنَ مِنْ نَصَبٍ وَ لاَ حَزَنٍ وَلاَ وَصَبٍ حَتّٰی الْھَمُّ یَھُمُّہٗ اِلاَّ یُکَفِّرُ اللّٰہُ بِہٖ عَنْہُ سَیِّاٰتِہٖ))۔ رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ [3] (حسن) حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’مومن کو جب بھی کوئی مصیبت ‘ غم یا دکھ پہنچتا ہے حتی کہ کوئی فکر جو اسے پریشان کرے اس کے سبب اللہ تعالی مومن کے گناہ مٹادیتے ہیں ۔‘‘ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے ۔ عَنْ اَبِیْ اُمَامَۃَ الْبَاھِلِیِّ رضی اللّٰه عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ (( مَا مِنْ عَبْدٍ یُصْرَعُ صُرْعَۃً مِنْ مَرَضٍ
[1] کتاب الملاحم ، باب فی تداعی الامم علی الاسلام (3610/3) [2] ابواب الجنائز ، باب ما جاء فی ثواب المرض (771/1) [3] ابواب الجنائز ، باب ما جاء فی ثواب المرض (774/2)