کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 181
الْعِبَادُ وَ الْبِلاَ دُ وَ الشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ))۔رَوَاہُ الْبُخَارِیُّ [1]
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے ایک جنازہ گزرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’آرام پانے والا ہے یا آرام دینے والا ہے۔‘‘صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا ’’آرام پانے والے اور آرام دینے والے سے کیا مراد ہے؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’مومن آدمی مرنے کے بعد دنیا کے مصائب و آلام سے نجات پا کر اللہ کی رحمت میں آرام پاتا ہے اور فاجر آدمی کے مرنے سے لوگ، شہر، درخت اور چوپائے سب آرام پاتے ہیں۔‘‘ اسے بخاری نے روایت کیا ہے۔
مسئلہ170 جس آدمی کے پاس کوئی قابل وصیت چیز ہو اسے وصیت لکھ کر اپنے پاس رکھنی چاہئے۔
عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا : اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ ((مَا حَقُّ اِمْرِیٍ مُسْلِمٍ لَہٗ شَیْئٌ یُوْصِیْ فِیْہِ یَبِیْتُ لَیْلَتَیْنِ اِلاَّ وَ وَصِیَّتُہٗ مَکْتُوْبَۃٌ عِنْدَہٗ ))۔ مُتَّفَقٌ عَلَیْہِ [2]
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اگر کسی مسلمان کے پاس کوئی قابل وصیت چیز ہے تو اسے لکھے بغیر دو راتیں بھی نہیں گزارنی چاہئیں۔‘‘ اسے بخاری اور مسلم نے روایت کیا ہے۔
مسئلہ171 بڑھاپے میں عمر کی حرص بڑھ جاتی ہے۔
عَنْ اَنَسٍ رضی اللّٰه عنہ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم قَالَ ((یَہْرَمُ ابْنُ آدَمَ وَ یَشَبُّ مِنْہُ اِثْنَتَانِ : اَلْحِرْصُ عَلَی الْعُمْرِ وَ الْحِرْصُ عَلَی الْمَالِ))۔رَوَاہُ التِّرْمِذِیُّ [3] (صحیح)
حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’آدمی جیسے جیسے بوڑھا ہوتا ہے ویسے ویسے دو چیزیں اس میں جوان ہوتی جاتی ہیں پ زندگی کی خواہش اورمال کی خواہش ۔‘‘ اسے ترمذی نے روایت کیا ہے۔
مسئلہ172 موت سے قبل نیک اعمال کی توفیق اللہ کا فضل ہے۔
[1] کتاب الرقاق ، باب سکرات الموت
[2] مختصر صحیح بخاری ، للزبیدی، رقم الحدیث 1194
[3] کتاب الزہد ، باب ما جاء فی قلب الشیخ شاب علی حب اثنتین