کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 12
کے فرشتے اسے محسوس کرکے آپس میں کہتے ہیں ’’کسی مومن آدمی کی روح اوپر آرہی ہے۔‘‘
فرشتے آسمان کے دروازے پر دستک دیتے ہیں تو آسمان اول کے فرشتے پوچھتے ہیں ’’یہ کون پاک روح ہے؟‘‘ جواب میں فرشتے بتاتے ہیں ’’یہ فلاں ابن فلاں ہے۔‘‘ آسمان کے فرشتے اس کے لئے دروازہ کھولتے ہیں، اسے خوش آمدید کہتے ہیں اور اس پاک روح کو اللہ کی رحمتوں اور نعمتوں کی بشارت دیتے ہیں۔ فرشتے اسے دوسر ے آسمان کی طرف لے جاتے ہیں ۔آسمان اول کے فرشتے مومن آدمی کی عزت افزائی کے لئے دوسرے آسمان تک اسے الوداع کہنے جاتے ہیں۔ دوسرے آسمان پر مومن کی روح کو پہلے آسمان کی طرح خوش آمدید کہا جاتا ہے پھر تیسرے، چوتھے، حتی کہ ساتویں آسمان تک روح پہنچ جاتی ہے ۔وہاں پہنچنے کے بعد اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم ہوتا ہے کہ میرے اس بندے کا نام علیین (بلند مرتبہ لوگوں کی فہرست) میں لکھ لو ۔ اس کے بعد اس کی روح کو جسم میں سوال و جواب کے لئے دوبارہ لوٹا دیا جاتا ہے۔
قبر میں آنے والے فرشتوں کو منکر اور نکیر کہاجاتا ہے ان کا چہرہ سیاہ، آنکھیں کیرے رنگ کی بڑی بڑی چمک دار ، دانت گائے کے سینگ جیسے بڑے بڑے، آواز بجلی کی طرح گرجدارہوتی ہے ۔اپنے دانتوں سے زمین اکھیڑتے ہیں اور گرجدار آواز میں پوچھتے ہیں (( مَنْ رَبُّکَ ؟ )) ’’تیرا رب کون ہے؟‘‘ ((مَنْ نَیِبُّکَ ؟)) ’’تیرا نبی کون ہے؟ ‘‘اور(( مَا دِیْنُکَ ؟ ))’’تیرا دین کون سا ہے؟‘‘
مومن آدمی قبر کی تاریکی ، تنہائی اور منکر نکیر کے انتہائی ڈراؤنے چہرے دیکھنے کے باوجودکسی قسم کا خوف اور گھبراہٹ محسوس نہیں کرتا اور پورے اطمینان سے منکر نکیر کے سوالوں کا جواب دیتا ہے۔ بعض اہل ایمان کو سوال و جواب کے وقت سورج غروب ہوتے دکھایاجاتا ہے ۔ چنانچہ مومن آدمی فرشتوں کے سوال کے جواب میں کہتا ہے ذرا ٹھہر و مجھے پہلے نماز عصر ادا کر لینے دو پھر میں تمہارے سوالوں کے جواب دوں گا لیکن جب اسے معلوم ہوتا ہے کہ یہ نماز ادا کرنے کی جگہ نہیں تو پھر وہ منکر نکیر کے سوالوں کے جواب دیتا ہے۔
سوال و جواب کے بعد جہنم کی طرف ایک سوراخ کرکے مومن آدمی کو جہنم کی آگ دکھائی جاتی ہے اور اسے بتایا جاتا ہے کہ یہ ہے وہ آگ جس سے اللہ نے تجھے اپنے فضل سے بچا لیا ہے پھر جنت کی طرف ایک سوراخ یا دروازہ کھولا جاتا ہے جس سے مومن آدمی جنت کی نعمتوں کا نظارہ کرکے خوشی محسوس کرتا ہے۔