کتاب: قبر کا بیان - صفحہ 101
بِاللّٰہِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ )) مَرَّتَیْنِ اَوْ ثَلاَثًا ثُمَّ قَالَ (( وَ اِنَّ الْعَبْدَ الْکَافِرَ اِذَا کَانَ فِیْ اِنْقِطَاعٍ مِنَ الدُّنْیَا وَ اِقْبَالٍ مِنَ الْآخِرَۃِ نَزَلَ اِلَیْہِ مِنَ السَّمَآئِ مَلَائِکَۃٌ سُوْدُ الْوُجُوْہِ مَعَھُمُ الْمُسُوْحُ فَیَجْلِسُوْنَ مِنْہُ مَدَّ الْبَصَرِ ‘ ثُمَّ یُجِیْئُ ‘ مَلَکُ الْمَوْتِ حَتّٰی یَجْلِسَ عِنْدَ رَأْسِہٖ فَیَقُوْلُ : اَیَّتُھَاالنَّفْسُ الْخَبِیْثَۃُ ‘ اُخْرُجِیْ اِلٰی سَخْطٍ مِنَ اللّٰہِ وَغَضَبٍ قَالَ فَتَفَرَّقُ فِیْ جَسَدِہٖ فَیَنْتَزِعُھَا کَمَا یُنْتَزَعُ السَّفُوْدُ مِنَ الصُّوْفِ الْمَبْلُوْلِ ‘ فَیَاْخُذُھَا ‘ فَاِذَا اَخَذَھَا لَمْ یَدَعُوْھَا فِیْ یَدِہٖ طَرْفَۃَ عَیْنٍ حَتّٰی یَجْعَلُوْھَا فِیْ تِلْکَ الْمُسُوْحِ ‘ وَیَخْرُجُ مِنْھَا کَأَنْتَنِ رِیْحِ جِیْفَۃٍ وُجِدَتْ عَلٰی وَجْہِ الْاَرْضِ فَیَصْعَدُوْنَ بِھَا فَلاَ یَمُرُّوْنَ بِھَا عَلٰی مَلاَئٍ مِنَ الْمَلاَئِکَۃِ اِلاَّ قَالُوْ ا : مَاھٰذِہِ الرِّیْحُ الْخَبِیْثَۃُ ؟ فَیَقُوْلُوْنَ : فُلاَنُ ابْنُ فُلاَنٍ ‘ بِاَقْبَحِ اَسْمَائِہِ الَّتِیْ کَانَ یُسَمّٰی بِھَا فِی الدُّنْیَا ‘ حَتّٰی یُنْتَھٰی بِھَا اِلَی السَّمَائِ الدُّنْیَا ‘ فَیُسْتَفْتَحُ لَہٗ فَلاَ یُفْتَحُ لَہٗ ‘ ثُمَّ قَرَأَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم ﴿ لاَ تُفَتَّحُ لَھُمْ اَبْوَابُ السَّمَائِ ‘ وَلاَیَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ حَتّٰی یَلِجَ الْجَمَلُ فِیْ سَمِّ الْخِیَاطِ ﴾ (الاعراف : 40 ) فَیَقُوْلُ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ : اُکْتُبُوْا کِتَابَہٗ فِیْ سِجِّیْنٍ فِی الْاَرْضِ السُّفْلٰی ‘ فَتُطْرَحُ رُوْحُہٗ طَرْحًا ‘ ثُمَّ قَرَأَ : ﴿وَمَنْ یُّشْرِکْ بِاللّٰہِ فَکَاَنَّمَا خَرَّ مِنَ السَّمَآئِ فَتَخْطَفُہُ الطَّیْرُ اَوْ تَھْوِیْ بِہِ الرِّیْحُ فِیْ مَکَانٍ سَحِیْقِ (الحج : 31) ﴾رَوَاہُ اَحْمَدُ[1] (حسن)
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ایک انصاری کے جنازے کے لئے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (تدفین کے لئے) نکلے جب ہم قبر ستان پہنچے تو قبرابھی تیار نہیں ہوئی تھی چنانچہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور ہم بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد (اس قدر خاموشی سے )بیٹھ گئے گویا ہمارے سروں پر پرندے بیٹھے ہوئے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم زمین کرید رہے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر مبارک اوپر اٹھایا اور فرمایا ’’عذاب قبر سے اللہ کی پناہ طلب کرو۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات دو یا تین مرتبہ ارشاد فرمائی ۔پھر فرمایا ’’کافر آدمی جب دنیا سے کوچ کرنے لگتا ہے اور آخرت کی طرف روانہ ہوتا ہے تو اس کی طرف سیاہ چہرے والے فرشتے نازل ہوتے ہیں ان کے پاس ٹاٹ (کے کفن)ہوتے ہیں اوروہ اس سے حد نگاہ کے فاصلہ پر بیٹھ جاتے ہیں پھر ملک الموت(حضرت عزرائیل ) آتاہے اور س کے سر کے پاس بیٹھ جاتا ہے اور کہتاہے اے خبیث روح ! نکل (اور چل)اللہ کی غصے اور
[1] الترغیب والترہیب ، لمحی الدین ، الجزء الرابع، رقم الحدیث 5221