کتاب: پرسکون گھر - صفحہ 91
صور پھونکنے کے لیے بھی فرشتہ مقرر ہے، اسی طرح بارش برسانے کے لیے بھی ایک فرشتہ متعین ہے جو اللہ کے حکم سے وقتاً فوقتاً اور مختلف علاقوں میں بارش برساتا رہتا ہے، اس کا وہی کام ہے۔
قارئین کرام! معصوم بچوں کے اس قسم کے سوالات اور اس قسم کے ان کے افکار و نظریات سے آپ کو بھی سابقہ پڑا ہو گا، کیونکہ فطری طور پر ہر بچہ اور ہر آدمی اپنے تئیں اللہ کے بارے میں کچھ نہ کچھ تصور کر لیتا ہے۔ اسی لیے ہم دیکھتے ہیں کہ جن لوگوں کی مذہبی تعلیمات میں اللہ کے بارے میں صحیح تصور موجود نہیں ہے ان کے اذہان و افکار میں اللہ کے متعلق طرح طرح کے سوالات آتے ہیں اور بالعموم ایسے ہی لوگ اللہ کے بارے میں غلط تصور کر بیٹھتے ہیں ۔ چنانچہ ہندو مذہب کی تعلیمات چونکہ ناقص اور غلط عقیدے پر مبنی ہیں ، اس لیے ہندوؤں کے نزدیک اللہ تعالیٰ کا تصور بہت ہی غلط ہے۔ ان کے یہاں ہر اچھی چیز بھی بھگوان ہے اور ہر خوفزدہ کرنے والی شے بھی قابل پرستش، خواہ چوہا، سانپ اور چھچھوندر ہی کیوں نہ ہو، حتی کہ عقیدہ کی ٹھوس تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے ایک زمانے سے ہندوؤں کے ہاں عورت کی شرمگاہ اور مرد کا عضو تناسل (لنگ) بھی ان کے لیے معبود کا درجہ رکھتے ہیں (استغفر اللہ)۔ اسی طرح مسلمانوں میں صوفیاء کا ایک طبقہ بھی اللہ کے بارے میں غلط تصور رکھتا ہے، ان کے نزدیک ہر چیز میں اللہ کا وجود ہے، حتی کہ گدھے کتے اور عورت میں بھی۔ (نعوذ باللّٰہ من ذلک)
درست بات یہی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں صحیح تصور صرف اور صرف صحیح اسلامی تعلیمات میں موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ عرش پر مستوی ہے، اس کا علم ہر چیز کو محیط ہے، وہ عرش پر سے ہی دنیا کی ہر شے کی نگرانی کر رہا ہے، سونا تو درکنار اسے کبھی اونگھ تک نہیں آتی، اس کی کوئی اولاد نہیں اور نہ ہی وہ کسی سے پیدا ہوا ہے، اس کے دو ہاتھ ہیں اور دونوں ہی داہنے ہیں ، اس کے پاس آنکھ ہے، کان ہے، وہ ہر بات کی خبر رکھتا ہے، حتی کہ دلوں کی بات سے بھی وہ بخوبی واقف ہے، اس کی ذات ہر عیب سے پاک ہے، وہی کھلاتا ہے، وہی پلاتا ہے، وہی