کتاب: پرسکون گھر - صفحہ 36
بھائی کے ساتھ تجربہ ایسے گھروں کی زندگی بھی کس قدر تکلیف دہ ہے جن گھروں میں والدین خاص طور سے والد وقت سے پہلے ہی اللہ کو پیارے ہو جائیں ، پھر سب سے بڑا مسئلہ جو سامنے آتا ہے وہ یہ کہ گھر کی ذمہ داریاں کون سنبھالے۔ دیکھا یہی گیا ہے کہ بڑا بیٹا والد کی ذمہ داریاں سنبھالتا ہے اور ایسی حالتوں میں مختلف مسائل کا سامنا ہوتا ہے جب گھر کی مادی حالت اچھی نہ ہو۔ کچھ ایسے بھی افراد ہیں جن کی مالی حالت اچھی ہوتی ہے، پھر وہ اپنی بہنوں بلکہ والدہ کا بھی خرچہ برداشت کرتے ہیں ، لیکن جب والد نے فقر و فاقہ اور محتاجی کے علاوہ کچھ نہ چھوڑا ہو تو اس کو کیا کہیں گے۔ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : ’’اگر غربت کوئی آدمی ہوتا تو میں اس کو جان سے مار دیتا (تاکہ دنیا سے غربت کا خاتمہ ہو جائے)۔‘‘ غربت و محتاجی کے اس قدر حادثات وواقعات ہیں جنہیں کہنے، سننے اور لکھنے کے لیے مجلس یا کتابوں کی بڑی بڑی جلدیں بھی شاید ناکافی ہو جائیں ۔ لیکن اتنا ضرور کہوں گا کہ یہ بچوں کی تربیت وحفاظت، خوشحالی اور ترقی کا سبب ضرور بنتی ہے۔ کتنے ہی واقعات ہمارے معاشرے میں اس بات کے گواہ ہیں اور کیسے نہ ہوں ، خود ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے لوگوں کو جنت کی ضمانت دی ہے جنہوں نے دو بچیوں کی تربیت اور ان کی اچھی طرح سے کفالت وحفاظت کی ہو اور وہ بھی جان ومال اور زندگی میں خیر و برکت کے علاوہ۔ میری بس یہی درخواست ہے ایسے لوگوں کے لیے کہ ان کی ضرورتوں کا خیال رکھیں کیونکہ ایسے لوگوں کے لیے فضل و کرم اور خیر و برکت کی خوشخبری ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ﴿ہَلْ جَزَآئُ الْاِِحْسَانِ اِِلَّا الْاِِحْسَانُ﴾ (الرحمٰن: ۶۰) ایک بھائی ابو عبدالعزیز اپنا خاص تجربہ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں ، میری عمر پچاس