کتاب: پرسکون گھر - صفحہ 33
کربناک منظر
ایک دن ایک لڑکی نے فون کیا اور کہنے لگی: پلیز تھوڑا سا وقت دے دیں تو عنایت ہوگی۔ اتنے میں رونے لگی اور آنسوؤں کی قطار باندھ دی۔ میں نے کہا: بولو بیٹا کیا ہوا؟ کہنے لگی: میرے ابو قرض کی وجہ سے تین دن سے جیل میں بند ہیں ، ہم انہیں دیکھنا اور ملنا چاہتے ہیں جبکہ میری والدہ دو مہینے پہلے وفات پا چکی ہیں ، میں نے کہا: ٹھیک ہے میں کوشش کرتا ہوں ، چنانچہ میں نے کچھ ضروری معلومات حاصل کیں اور مخصوص ادارے سے رابطہ کیا، یہاں تک کہ پولیس آفس میں ملنے کا وقت تعین ہوگیا۔ وہ شخص بیٹھا ہوا تھا، میں نے سلام کیا، ابھی چند لمحہ بھی نہیں گزرے تھے کہ اس کے سارے بچے آگئے ذرا غور کریں ، اس منظر کا کہ جب بچوں نے اپنے والد کو دیکھا تو ان کے ہاتھوں اور سر کو چومنے لگے۔ چھوٹا بچہ کہتا ہے، ابو ہم لوگوں نے تین دن سے آپ کو نہیں دیکھا۔ آپ کے بغیر گھر خالی خالی سا لگتا ہے، بڑی بیٹی کہنے لگی: ابو جان! ہمیں آپ کی ضرورت ہے، آپ ہمارے ساتھ گھر لوٹ چلیں ، بیٹی اپنے باپ سے کہتی ہے، ابو آپ کو کیوں گرفتار کیا گیا؟ باپ نے جواب دیا: بیٹا میرے اوپر قرض تھا جسے میں نے ادا نہیں کیا اور قرض دار نے شکایت کی، جس کی وجہ سے میں یہاں جیل میں ہوں ۔ بیٹی کہتی ہے کہ ہم لوگ چچا اور ماموں کو فون کرتے ہیں وہ لوگ قرض ادا کر دیں گے۔ باپ نے کہا: تم لوگ خاموش ہو جاؤ کسی کو بھی خبر نہ کرنا، میں خود کوئی انتظام کرتا ہوں ، اتنے میں پولیس والا آیا اور بچوں سے کہنے لگا: تم لوگ دوسری جگہ چلے جاؤ، ملاقات کا وقت ختم ہوگیا ہے، اتنا سنتے ہی بچوں نے بیک آواز کہا: ہم اپنے ابو کو لے کر جائیں گے، یہ سن کر وہ شخص رونے لگا اور آنسوؤں کو رومال سے خشک کرنے لگا، میں نے پولیس والے سے پوچھا: اس پر کتنا قرض ہے؟ وہ کہنے لگا: صرف چالیس ہزار ریال۔ میں نے کہا: اگر قرض ادا ہو