کتاب: پرسکون گھر - صفحہ 32
شمار شہر کے مالدار لوگوں میں ہوتا ہے، لیکن میں آنکھوں سے معذور ہوں تو کیا مجھے کوئی اپنی بیوی بنانا پسند کرے گا اور پھر شادی کے بعد میں دوسری عورتوں کی طرح پر سکون زندگی بسر کر سکوں گی۔ یا کوئی مجھ سے میری دولت اور شہرت کی وجہ سے شادی کرے گا یا پھر میری زندگی یوں ہی تنہائی میں بغیر شادی کے گزر جائے گی۔ جبکہ میں ایسی بہت سی عورتوں کو جانتی ہوں جو آنکھوں سے معذور ہیں ، پھر بھی ایک کامیاب زندگی گزارنے کے ساتھ ساتھ بچوں کی بھی تربیت کر رہی ہیں اور معاشرے میں ان کا ایک مقام بھی ہے۔ اسی طرح سے ایک دوسری لڑکی فون کرتی ہے جس کی آواز بتا رہی تھی کہ اس کی آنکھیں ہی نہیں بلکہ اس کا دل بھی رو رہا ہے، کہتی ہے کہ کوئی بھی مجھ سے شادی نہیں کرنا چاہتا، کیونکہ میں بیماری کا شکار ہوں جبکہ میری عمر اٹھارہ سال ہے اور تمام چیزوں میں متفرق ہوں ، کیا کروں ، کون ہے جو مجھ سے شادی کرنا چاہے گا جبکہ میں مریض ہوں ۔ اس طرح کے واقعات سے ہمارا معاشرہ بھرا پڑا ہے، بس ہماری دعا ان تمام نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے جو کسی طرح کے عذر یا بیماری کا شکار ہیں اور زندگی کی بہت ساری خوشیوں کے لیے رکاوٹ ہیں اللہ تعالیٰ انہیں اچھا بدلہ دے، بیشک وہ ہر چیز کو جانتا ہے اور ہر چیز پر قادر ہے۔ ٭٭٭