کتاب: پرسکون گھر - صفحہ 27
شکریہ چچا جان اپنی نوعیت کا عجیب وغریب اور بے مثال واقعہ اس لڑکی کا ہے جو بیشتر آراضی کے علاوہ کروڑوں کی بینک بیلنس (Bank Balanace) کی مالکہ ہے۔ اس واقعہ کو بیان کرنے سے پہلے میں اور آپ پہلے اس بات پر اتفاق کر لیں کہ دولت انسانی زندگی کے لیے ایک آزمائش ہے، کیونکہ ہمارے معاشرے میں کتنے ایسے افراد ہیں جو اپنے بھائیوں کے انتقال کے بعد ان کے بچوں پر اور کتنے بھائی ہیں جو اپنے چھوٹے بھائی بہنوں پر ظلم کرتے ہیں اور انہیں ان کا مالی حق نہیں دیتے۔ اپنے بڑے ہونے کا غلط فائدہ اٹھاتے ہیں اور ان کے مال میں بے جا تصرف کا حق استعمال کرتے ہیں ۔ اس قسم کے واقعات، حادثات اور معاملات سے ہماری عدالتیں بھری پڑی ہیں اور افسوس کہ ایسے اغنیاء اور حق وحقوق کے مستحق افراد دونوں ہی مسائل میں الجھ کر فقر و فاقہ کی زندگی گزارتے ہیں ۔ ایسا ہی ایک واقعہ ہمارے سامنے ہے جس کی شروعات اگرچہ قابل افسوس ہے، لیکن اس کی انتہا قابل فرح و سرور ہے۔ وہ لڑکی جس کا والد اور بھائی ایک کار حادثے میں شکار ہو جاتے ہیں ، اس کی عمر اس وقت ۱۸ سال تھی، جو واقعہ لکھنے تک اس کی عمر ۲۱ سال ہوگئی اور یونیورسٹی میں سیکنڈائیر کی طالبہ ہے۔ کہتی ہے کہ میرے والد نے ۳۴ فلیٹس پر مشتمل ۶ عمارتیں ، ایک گھر، چھ ہزار میٹر مربع پر مشتمل ایک بنگلہ اور اس کے علاوہ بہت ساری زمینیں اور بینک بیلنس چھوڑا (اللہ ہم سب کو جنت الفردوس میں اکٹھا کرے)۔ اس لڑکی کا کہنا ہے کہ میری والدہ میرے ماموں زاد بھائی سے میری شادی کرنا چاہتی تھی، جبکہ میرے بڑے چچا میری شادی اپنے اکلوتے بیٹے سے کرنا چاہتے تھے اور ان