کتاب: پرسکون گھر - صفحہ 26
یہ ہے ظلم کا انجام، اگر اس خاتون کے چچا انصاف کرتے ہوئے اس کا شرعی حق دے دیتے تو آج اس انجام کو نہ پہنچتے، لڑکی کو سلاخوں کے پیچھے جیل کی ہوا کھانا پڑی، اس کو پھانسی کی سزا ہوئی لیکن قاتل کے بیٹے (جو اس کے چچیرے بھائی تھے) نے اپنے والد کی غلطیوں کی اصلاح کرنا چاہی، چنانچہ وہ عدالت میں قاضی کے سامنے اپنے باپ کی قاتل، یعنی اپنی چچیری بہن کو معاف کر دیا۔ وہ جیل سے چھوٹ کر گھر لوٹی اور اس کے کزن نے اس کے سارے مالی حقوق اس کو لوٹا دیے، لیکن کب؟ جب اس نے پانچ سال کی لمبی مدت جیل کی سلاخوں کے پیچھے اپنے معصوم بچوں سے دُور گزاری۔ اپنے گھر واپس لوٹی، کیا.... جب اپنے ہاتھوں اپنے ہی چچا کا خون کر دیا ۔ بلاشبہ خوش قسمت ہے وہ جو دوسروں کے واقعات سے عبرت پکڑے اور بدقسمت وہ ہے جو اپنے کیے سے بھی نصیحت نہ پکڑے۔ ٭٭٭