کتاب: پرسکون گھر - صفحہ 25
چچا کا خون
ایک دن ایک خاتون نے جیل سے مجھے فون کیا، کہتی ہے کہ میں شادی شدہ ہوں ، میرا معاملہ یہ ہے کہ میں نے اپنے چچا کا خون کیا ہے۔ میں نے پوچھا: تم نے اپنے چچا کا خون کیوں کیا؟ کہنے لگی: میرا چچا ظالم تھا، اس کا سلوک میرے ساتھ اچھا نہیں تھا، کیونکہ وہ میرے شوہر کے ساتھ میری شادی کے خلاف تھا، جبکہ میرے والد حیات تھے اور معاملے کو اچھی طرح سمجھتے تھے، انہوں نے میری شادی کر دی (اور اختلاف کی وجہ صرف اتنی تھی کہ میری شادی میرے اپنے قبیلے سے ہٹ کر ہوئی تھی) پھر میرے والد کا انتقال ہوتے ہی میرے چچا نے میرے والد کی ساری جائیداد پر قبضہ کر لیا اور میرے شوہر کو طرح طرح سے پریشان کرنا شروع کر دیا، حتی کہ اسے اس کی تجارت میں بھی نقصان پہنچایا، یہاں تک کہ اس کے پاس ایک پھوٹی کوڑی بھی نہیں بچی، بلکہ وہ مقروض ہو کر جیل بھی چلا گیا۔ دو سال کی لمبی مدت میں نے اپنے بچوں کے ساتھ کس تکلیف میں گزاری شاید ہی کوئی سمجھ سکے اور وہ بھی اپنے ہی چچا کے ظلم سے، میرے شوہر جب جیل سے نکلے تو نفسیاتی مریض بن چکے تھے، جن کا علاج ناممکن ہوگیا اور وہ مرض کی تاب نہ لا کر اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔
میں نے اپنے چچا سے کچھ رقم لینے کی بہت کوشش کی کہ کم از کم والد کی جائیداد سے (جس میں میرا بھی حق ہے) اپنے شوہر کا قرض ادا کر سکوں ، لیکن میرے چچا نے انکار کر دیا۔
چنانچہ اپنے خاوند کے انتقال کے بعد جب زندگی میرے لیے تنگ ہوگئی اور میں ایک ایک پیسے کی محتاج ہوگئی تو اپنے چچا کے پاس پہنچی اور ان سے کہا: میرا حق دے دیں ۔ کہنے لگے: تمہارا تو کوئی حق ہے ہی نہیں ، پھر کیا تھا، میں نے چاقو نکالا اور بغیر کسی احساس کے اپنے آپ کو روک نہ سکی اور چند سیکنڈوں میں ان کا کام تمام کر دیا۔