کتاب: پرسکون گھر - صفحہ 20
میں ان تمام افراد کو نصیحت کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے اپنی ماں کو بچپن میں کھو دیا اوران کے والد نے دوسری شادیاں کر لیں تو یاد رکھو وہ تمہاری بھی مائیں ہوئیں بلکہ شاید وہ تمہاری اپنی اصلی ماں سے بھی زیادہ رحم دل نکلیں ، اس لیے ان پر ظلم نہ کرو اور نہ ہی انہیں پریشان کرو، کیونکہ ہر عورت بدتمیز اور بداخلاق نہیں ہوتی ۔ آپ دیکھیں کیسے اس عورت نے صبر کیا اور کس قدر بچوں کی تربیت میں پریشان ہو کر بھی اللہ کی خوشی حاصل کرنے کے لیے اور اپنی ذمہ داری کو نبھانے کی غرض سے چپ رہی اور کبھی شکوہ نہیں کیا۔
سارہ کہتی ہے کہ میں ان گزرے ہوئے دنوں کو کیسے بھول سکتی ہوں جب میرے اور میری چھوٹی بہن کے لیے وہ رات رات بھر جاگتی رہتی تھیں ۔ میں ان کی اچھائیوں کو بیان کرنے سے قاصر ہوں ۔ بس اللہ تعالیٰ سے صرف اتنی دعا کرتی ہوں کہ وہ ان کی حفاظت کرے اور اسے جنت عطا کرے۔
ایک اور بات جسے کوئی نہیں جانتا میں ذکر کرنا ضروری سمجھتی ہوں ، کیونکہ وہ سچی اور حقیقت ہے، وہ یہ کہ میرے والد نے انہیں ہم لوگوں کے ساتھ چھوڑ کر ایک اور شادی کر لی اور جب میں نے ان سے ان کے شعور واحساس کے بارے میں پوچھا تو کہنے لگیں : اللہ تمہارے ابو کو توفیق دے، میرے لیے سب سے زیادہ اہم تم لوگ ہو، میری دنیا میری زندگی میری خوشی تم سب ہو، تو مجھے بھی اپنے ابو پر تعجب ہوا کہ ایسی نیک عورت کے باوجود بھی انہوں نے ایک اور شادی کر لی۔
یہ ہمارے پر سکون گھروں کے واقعات ہیں جو بچوں اور ان کی سوتیلی ماؤں کے تعلقات، ایثار اور قربانی کی زندہ مثال ہیں ۔
ہم میں کتنے ایسے ہیں جو افہام و تفہیم اور حسن معاملہ کی صلاحیت رکھتے ہوئے بھی اپنی سوتیلی ماں سے بہترین تعامل کو حرج محسوس کرتے ہیں ، جبکہ دونوں ایک ہاتھ کی انگلیوں کی طرح ہیں جنہیں الگ نہیں کیا جا سکتا۔
ہم سب یہ امید کرتے ہیں کہ ہمارے گھر پرانے دور کی طرح اختلافی مسائل اور