کتاب: پرسکون گھر - صفحہ 193
حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ بھوک کی وجہ سے آپ نے اپنے پیٹ پر پٹی باندھ رکھی ہے اور زمین پر پیٹ رکھ کر لیٹے ہوئے ہیں ۔ انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بھوک کو محسوس کر لیا چنانچہ انہوں نے حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ سے اس کا ذکر کیا .... حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا سے کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا بھوک سے یہ حال ہے، کھانے کو کچھ ہے؟ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا جی ہاں ! اور پھر جو کے آٹے کی روٹیاں تیار کر دیں ، انہیں اپنی اوڑھنی کے ایک کنارے میں باندھ کر رکھ دیا اور چادر کا باقی حصہ خاوند پر دے دیا جو لیٹے ہوئے تھے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کا انتظار ہونے لگا۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ رسول کریم کو بلانے کے لیے چل گئے۔ جب وہ مسجد میں پہنچے تو وہاں جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی ستر (۷۰) کے قریب آدمی تھے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کی کہ جناب ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعوت کی ہے اور وہ بلا رہے ہیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سارے لوگوں سے کہہ دیا: ’’آؤ چلیں ! ابو طلحہ کے گھر دعوت کھا آئیں ۔‘‘ حضرت انس جلدی جلدی جناب ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے گھر پہنچے اور حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کو صورت حال بتلائی تو وہ گھبرا گئے۔ انہوں نے اپنی بیوی ام سلیم رضی اللہ عنہا کو صورت حال سے آگاہ کیا تو آپ کہنے لگیں : ’’اللہ اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم خوب جانتے ہیں ‘‘ .... چنانچہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، حضرت ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے گھر سے باہر نکل کر استقبال کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ساتھ لیا اور گھر میں آ گئے۔ عرض کی: ’اے اللہ کے رسول! کھانا تھوڑا سا ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ برکت ڈالے گا اور کہا جو ہے لے آؤ۔ چنانچہ حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے جو گھر میں تھا آگے رکھ دیا، جو کی روٹیاں ، گھی اور کھجوریں .... اب روٹیوں کا چورا کیا گیا۔ ان پر گھی ڈالا گیا اور کھجوریں ڈال دی گئیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کھانے پر ہاتھ رکھ کر اللہ کا نام لیا اور فرمایا: ’’دس دس آدمیوں کی جماعت کھانا شروع کرے۔‘‘ سب نے کھانا کھایا، ستر یا اسی آدمی تھے جنہوں نے کھانا کھایا، کھانا پھر اسی طرح باقی تھا۔