کتاب: پرسکون گھر - صفحہ 192
انصاری عورت ام مالک رضی اللہ عنہا کے گھی کا ڈبا صحیح مسلم میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انصاری عورت حضرت ام مالک رضی اللہ عنہا کے پاس گھی کا ایک ڈبا تھا۔ اس میں سے وہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گھی کا تحفہ بھیجا کرتی تھی.... اسی طرح ام مالک کے بیٹے کہ جن کے پاس کوئی شے نہ ہوا کرتی تھی، وہ ان کے (یعنی ماں کے) پاس آتے تھے اور سالن مانگا کرتے تھے۔ اس پر ام مالک رضی اللہ عنہا اسی ڈبے کی جانب جاتیں جس میں سے وہ اللہ کے نبی کو گھی بھیجا کرتی تھیں .... تو اس ڈبے میں گھی کو موجود پاتیں .... یہ گھی ان کے گھر کا مستقل سالن بن چکا تھا .... حتیٰ کہ ایک بار ام مالک نے سارا گھی نچوڑ لیا .... پھر وہ جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس وہ (سارا نچڑا ہوا گھی لے کر) آ گئیں ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ’’گھی کو نچوڑ لیا ہے؟‘‘ ام مالک رضی اللہ عنہا نے کہا: ’’جی ہاں !‘‘ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اگر تو اس ڈبے کو اس کے حال پر چھوڑ دیتی تو اس میں ہمیشہ کے لیے گھی رہتا۔‘‘ میری بہنو! وہ غربت کا دور تھا، ام مالک انصاریہ رضی اللہ عنہا بھی ایک غریب خاتون تھی لیکن اصار مدینہ کا کیسا باکمال ایثار تھا کہ وہ اپنے گھی کے ڈبے سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گھی بھیجتی رہتی تھیں .... ان کا یہ عمل گھی میں برکت کا سبب بن گیا اور پھر اس برکت سے تمام گھر والے بھی مستفید ہوتے رہے .... وہ ایسا سادہ دور تھا کہ گھی بطور سالن کے استعمال ہوتا رہا .... کچھ عرصہ پہلے اور آج بھی ہمارے دور کی دیہاتی مائیں روٹی کا چورا کر کے اس میں گھی اور چینی ڈال کر بچوں کو کھلا دیتی ہیں اور اسے ’’چوری‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ چوری مدینے کے معاشرے میں بھی چلا کرتی تھی۔ صحیح مسلم کی ’’کتاب الاشربۃ‘‘ میں اس چوری سے متعلق ایک واقعہ بھی مذکور ہے کہ