کتاب: پرسکون گھر - صفحہ 191
انہوں نے کہا کہ ہمارے والد نے شعر کا ایک مصرع کہا ہے اور وہ اس وقت تک مکمل نہیں ہوتا جب تک یہ نہ کہا جائے: ( (قَتِیْلٌ خُذِا الثَّأْرَ مِمَّنْ أَتَاکُمَا)) ’’یہ قاتل ہے، جو تمہارے پاس آیا ہے اس سے اپنے باپ کے خون کا بدلہ لے لو!‘‘ اور پھر مقتول کا بدلہ لے لیا گیا۔ (ماخوذ از سنہرے اوراق، عبدالمالک مجاہد) ٭٭٭