کتاب: پرسکون گھر - صفحہ 188
اس عورت کو کس نے قتل کیا ہے؟
حنظلہ الکاتب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک غزوہ میں شریک تھے۔ ہمارا گزر ایک مقتول عورت کے پاس سے ہوا۔ وہاں لوگوں کا مجمع تھا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دیکھ کر ارشاد فرمایا:
( (مَا کَانَتْ ہٰذِہٖ تُقَاتِلُ فِیْمَنْ یُقَاتِلُ))
’’مقاتلین کے ساتھ عورت تو قتال نہیں کر رہی تھی۔‘‘
یعنی رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قیادت کے لیے ایک راہنما اصول وضع فرمایا اور اس قسم کے معاملات میں اپنا فیصلہ اور حکم جاری فرمایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجاہدین سے فرمایا کہ جب یہ عورت تم سے لڑنے والوں کے ساتھ مل کر تمہارے خلاف نہیں لڑ رہی تھی تو اسے قتل کیوں کیا گیا ہے۔
پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی خدمت میں یہ پیغام دے کر روانہ کیا:
( (لَا تَقْتُلَنَّ ذُرِّیَّۃً وَّ لَا عَسِیْفًا))
’’بچے اور مزدور ہرگز قتل نہ کیے جائیں ۔‘‘
مراسیل ابوداؤد میں عکرمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ غزوۂ طائف میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک عورت کے پاس سے ہوا جو قتل کر دی گئی تھی۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا:
( (مَنْ قَتَلَ ہٰذِہٖ؟))
’’اس عورت کو کس نے قتل کیا ہے؟‘‘
ایک آدمی نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! میں نے اسے قتل کیا ہے۔ دراصل میں