کتاب: پرسکون گھر - صفحہ 186
ذہین بچہ
ایک مرتبہ والیٔ حجاز کو کو راستے میں ایک بچہ ملا۔ اس کا نام اشعب تھا، والی نے بچے سے پوچھا: بچے! کیا تجھے قراء ت آتی ہے؟
بچے نے جواب دیا: ہاں !
والیٔ حجاز نے کہا: کچھ پڑھو!
بچے نے پڑھنا شروع کیا:
﴿إِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُّبِیْنَا﴾ (الفتح: ۱)
’’اے نبی! ہم نے آپ کو کھلی فتح عطا کر دی۔‘‘
امیر کو بچے کی اس موقع پر یہ تلاوت بہت اچھی لگی۔ چنانچہ اس نے بچے کو ایک دینار دیا۔
بچے نے دینار قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
امیر نے دینار قبول نہ کرنے کی وجہ پوچھی تو بچے نے جواب دیا: مجھے خوف ہے کہ میرے والد مجھے ماریں گے۔
امیر نے کہا: اپنے والد سے کہہ دینا کہ یہ دینار گورنر نے دیا ہے۔
بچے نے جواب دیا: میرے والد میری بات کو تسلیم نہیں کریں گے۔
امیر نے پوچھا: وہ کیوں ؟
بچہ کچھ دیر خاموش رہا پھر بولا: کیونکہ ایک دینار بادشاہوں کا عطیہ نہیں ہو سکتا۔ امیر یہ سن کر ہنس پڑا اور اسے ایک سو دینار عطیہ میں دینے کا حکم دیا۔
(ماخوذ از سنہرے اوراق، عبدالمالک مجاہد)
٭٭٭