کتاب: پرسکون گھر - صفحہ 185
برائیوں کی ماں کے شکنجے سے کوسوں دور رہو
شراب نوشی ایک ایسی بری اور گھناؤنی عادت ہے جو شراب پینے ولے کو گناہوں کے ارتکاب پر جری بنا دیتی ہے اور ہلاکت خیز گناہوں کا ارتکاب اس پر آسان ہو جاتا ہے بلکہ شراب کے عادی افراد اس قدر بے غیرت ہوتے ہیں کہ نشے کی حالت میں وہ خود اپنی ہی محرم عورتوں پر دست درازیاں کر بیٹھتے ہیں جن کی مثالیں ہر اس سوسائٹی میں دیکھی جا سکتی ہے جہاں شراب نوشوں کی کثرت ہے۔
ایک عربی شاعر کہتا ہے:
وَ کُلُّ أُنَاسٍ یَحْفَظُوْنَ حَرِیْمَہُمْ
وَ لَیْسَ لِأَصْحَابِ النَّبِیْذِ حَرِیْمُ
’’ہر آدمی اپنی محرم خواتین کی عزت و آبرو کی حفاظت کرتا ہے۔ لیکن شراب نوشوں کی کوئی محرم نہیں (جس پر موقع ملے بلاجھجک دست درازی کر بیٹھتے ہیں ۔‘‘
فَإِنْ قُلْتُ ہٰذَا لَمْ أَقُلْ عَنْ جِہَالَۃٍ وَ لٰکِنَّنِیْ بِالْفَاسِقِیْنَ عَلِیْمُ
’’میں نے جو یہ کہا ہے، کوئی لاعلمی یا جہالت کی بنیاد پر لب کشائی نہیں کی ہے، بلکہ میں ان فاسق شرابیوں کو خوب اچھی طرح جانتا ہوں (جنہوں نے اپنی ہی محرم خواتین کی عفت و عصمت کی چادر کو پھاڑ ڈالا۔)‘‘
زمانۂ جاہلیت میں اپنے اوپر شراب حرام کرنے والوں میں ایک نام قیس بن عاصم کا آتا ہے جنہوں نے شراب سے مدہوش ہو کر ایک رات خود اپنی ہی بیٹی پر دست درازی کی کوشش کی، ان کی بیٹی بھاگ کھڑی ہوئی۔ صبح کو جب انہیں رات کی کارستانی کے متعلق بتایا گیا تو انہوں نے اپنے اوپر شراب حرام کر لی۔ (ماخوذ از سنہرے حروف، عبدالمالک مجاہد)