کتاب: پرسکون گھر - صفحہ 184
یہ ہدیہ نہیں !
عمرو بن مہاجر کہتے ہیں : ایک آدمی نے خلیفہ عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی خدمت میں کچھ سیب بطورِ ہدیہ پیش کیے، لیکن عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے انہیں قبول کرنے سے انکار کر دیا۔
میں نے ان سے عرض کیا: رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تو ہدیہ قبول کرتے تھے۔
عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے فرمایا:
( (ہُوَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ہَدِیَّۃٌ وَ ہُوَ لَنَا رِشْوَۃٌ، وَ لَا حَاجَۃَ لِیْ بِہَا))
’’یہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہدیہ تھا لیکن ہمارے لیے رشوت ہے، مجھے اس ہدیے کی ضرورت نہیں ۔‘‘
آپ کا یہ طرزِ عمل اصحاب اقتدار اور اصحاب مناصب کے لیے اپنے اندر زبردست غور و فکر کی دعوت رکھتا ہے۔ آج کل دنیا کے اکثر ممالک میں سرکاری اہل کار دھڑلے سے تحائف وصول کرتے ہیں ۔ حالانکہ یہ واضح طور پر رشوت ہوتی ہے۔
(ماخوذ از سنہرے اوراق، عبدالمالک مجاہد)
٭٭٭