کتاب: پرسکون گھر - صفحہ 179
اور دلہن کو وہ دولہا ملا جس کا انتخاب جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں انصاریوں کی جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس قدر محبت تھی کہ وہ اپنی بچیوں کے نکاح جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی رضا ملنے پر کرتے تھے .... حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے خود دیکھا جلیبیب کا گھر بڑا آسودہ حال تھا، تمام مدینے میں ان سے بڑھ کر کوئی خرچیلا نہ تھا۔ حضرت ابوبردہ اسلمی رضی اللہ عنہ مزید بتلاتے ہیں کہ حضرت جلیبیب کی طبیعت بڑی خوش مزاج تھی۔ صحیح مسلم اور مسند احمد میں مزید تفصیلات بھی ہیں کہ کفار کے ساتھ جنگ میں حضرت جلیبیب نے سات افراد کو قتل کیا، پھر کافروں کے ایک جتھے نے یک مشت ہو کر آپ کو شہید کر دیا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب انہیں تلاش کرتے ہوئے ان کی لاش کے پاس آئے تو فرمایا: ’’اس نے سات کو مار کر شہادت پائی، یہ میرا اور میں اس کا ہوں ۔‘‘ آپ رضی اللہ عنہم نے یہ جملہ دو یا تین مرتبہ دہرایا، پھر قبر کھدوائی گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھوں پر اٹھا کر حضرت جلیبیب کو قبر میں اتارا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دست مبارک ہی اس شہید کا جنازہ تھا۔ ان کا غسل دیا جانا بھی مذکور نہیں ، لہٰذا بغیر غسل کے دفنائے گئے۔ جلیبیب رضی اللہ عنہ کی زوجہ محترمہ کے مقام کا کیا کہنا! کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نیک بخت انصاری لڑکی کے لیے دعا کی تھی: ’’اے اللہ! اس پر اپنی رحمتوں کی بارش برسا اور اسے زندگی کے تمام سکون عطا فرما۔‘‘ لہٰذا تمام انصاری عورتوں میں یہ خاتون سب سے زیادہ خرچ کرنے والی تھیں .... اس خاتون کی ولایت و کرامت اور عظمت و بزرگی اس سے بڑھ کر اور کیا ہو سکتی ہے کہ جب انہوں نے پردے کے پیچھے سے اپنے والدین سے کہا تھا کہ جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بات مت لوٹاؤ تو اللہ نے قرآن کا یہ مقام نازل فرمایا: ﴿وَمَا کَانَ لِمُؤْمِنٍ وَّلَا مُؤْمِنَۃٍ اِذَا قَضَی اللّٰہُ وَرَسُوْلُہٗٓ اَمْرًا اَنْ یَّکُوْنَ لَہُمُ الْخِیَرَۃُ مِنْ اَمْرِہِمْ وَمَنْ یَّعْصِ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہٗ فَقَدْ ضَلَّ ضَلٰلًا مُّبِیْنًا﴾ (الاحزاب: ۳۶)