کتاب: پرسکون گھر - صفحہ 178
نوعمر صحابیہ نے ماں باپ سے کہا اس جوان کا نام جلیبیب رضی اللہ عنہ ہے، رنگ کالا ہے، خاندانی سٹیٹس بھی اعلیٰ نہیں ہے۔ بس یہ متقی نوجوان ہے، شادی کی اسے خواہش ہے۔ یہ اپنا مسئلہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھتا ہے، جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک بندہ بھیج دیتے ہیں کہ فلاں انصاری سے کہو جلیبیب رضی اللہ عنہ کو اپنی لخت جگہ کا رشتہ دے دو۔ مسند امام احمد ابن حنبل کی صحیح حدیث کے مطابق جب پیغام لانے والا انصاری کے دروازے پر آیا اور پیغام دیا تو انصاری کہنے لگا ٹھیک ہے مگر میں ابھی بچی کی ماں سے مشورہ کر کے آیا۔ جا کر لڑکی کی ماں سے مشورہ کیا تو دونوں اس نتیجے پر پہنچے کہ یہ نہیں ہو سکتا۔ ہم نے تو فلاں فلاں بڑے بڑے لوگوں کے پیغام کو ردّ کر دیا ہے اور بھلا اب جلیبیب رضی اللہ عنہ سے نکاح کریں ، لہٰذا انصاری خود اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا کر یہ عذر بیان کرنے ہی والے تھے کہ بیٹی جو پردے کے پیچھے اپنے ماں باپ کی گفتگو کو سن رہی تھی، وہ فوراً ماں باپ کو مخاطب کر کے بولی آپ لوگ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی باد کو ردّ کرتے ہو، جب حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہیں تو پھر کیوں کر انکار کرنا چاہیے؟ اب دونوں نے دوبارہ باہم مشورہ کیا اور کہا کہ بچی کی بات ٹھیک ہے، درمیان میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں ، اس سے انکار کرنا گویا جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خواہش کو ردّ کرنا ہے اور یہ ٹھیک نہیں ہے۔ چنانچہ مذکورہ انصاری صحابی سیدھے جناب رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: ’’اے اللہ کے رسول! آپ اس رشتہ سے خوش ہیں ؟‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ہاں میں تو رضامند ہوں ۔‘‘ انصاری نے فوراً کہا: ’’پھر آپ کے اختیار میں ہے آپ نکاح کر دیجیے۔‘‘ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کر دیا۔ جلیبیب رضی اللہ عنہ کو خوبصورت اور خوب سیرت دلہن مل گئی