کتاب: پرسکون گھر - صفحہ 177
عادل امیر نے ہجو گو کو معاف کر دیا
عبداللہ اپنے بھائی المنذر خلف محمد کے بعد ۸۸۸ء میں اندلس کا امیر بنا۔ اس نے تخت پر بیٹھتے ہی اکثر لوگوں کو رہا کر دیا، خصوصاً سیاسی قیدیوں پر بہت مہربانی کی۔ ان کی جائیدادیں بھی انہیں واپس کر دیں ۔
شیخ سلیمان بن الباغہ نے ایک مرتبہ امیر عبداللہ سے بغاوت کی تھی لیکن سلطان نے اپنی فطری فیاضی کے تقاضے سے اس کا قصور معاف کر دیا۔ ۹۰۰ء میں سلیمان نے امیر عبداللہ کی ایک ہجو لکھی جو سارے ملک میں پھیل گئی۔ اس ہجو میں سلطان کو خچر اور وزرا کو خچربان بتایا گیا تھا۔
اب دیکھیے ایک راست باز، عادل اور شفیق حاکم نے اپنی ہجو لکھنے والے کے خلاف کیا فیصلہ سنایا۔ حکمرانِ وقت نے سلیمان کو بلوایا اور اس سے کہا:
’’سلیمان! میری عنایات خراب زمین پر پڑیں اس لیے ضائع ہو گئیں ۔ میں نہ خواست گارِ تعریف ہوں نہ ہجو کے قابل، کیونکہ یہ دونوں باتیں میرے نزدیک یکساں ہیں ۔ بغاوت بہت بڑا جرم ہے لیکن میں نے تمہیں معاف کر دیا۔ گو اس معافی کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا لیکن میں انتقام پر درگزر کو ترجیح دیتا ہوں ۔ میری ہجو کے اشعار میرے سامنے پڑھو، میں تم سے وعدہ کرتا ہوں کہ ایک ایک شعر کے صلے میں ایک ایک ہزار روپیہ دوں گا۔ خچر تو پھر بھی ایک کارآمد جانور ہے۔ تو مجھ پر جس قدر بڑا الزام لگاتا میں اسی قدر زیادہ اپنی عنایات کا بوجھ تم پر ڈالتا۔‘‘
سلیمان امیر کے قدموں پر گر پڑا اور زار و قطار رو رو کر معافی مانگنے لگا۔ امیر نے اسے معاف کر دیا اور پھر وہ تادمِ مرگ وفادار رہا۔
( ماخوذ از سنہرے حروف، عبدالمالک مجاہد)