کتاب: پرسکون گھر - صفحہ 17
سوتیلی ماں ایک ایسا نام جسے ہمارے گھروں میں ناپسند کیا جاتا ہے، بلکہ اس نام کے سنتے ہی اس فیملی کے مسائل اور پریشانیوں کا خیال آجاتا ہے، جہاں کسی نے دو، تین یا چار شادیاں کی ہوتی ہیں ۔ ہمارے معاشرے میں ایسے افراد بہت کم ہیں جو سوتیلی ماں کو پسند کرتے ہوں اور ان کے ساتھ ادب و احترام اور پیار و محبت سے پیش آتے ہوں اور کس قدر اختلافات اور شکوے ہیں جن سے ہمارا معاشرہ ہی نہیں بلکہ عدالتیں بھی بھری پڑی ہیں ۔ جنہیں سن کر ہمارے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں ۔ وہ اختلافات صرف سگے اور سوتیلے بھائیوں کے درمیان ہی نہیں بلکہ سوتیلی ماں تک بھی پہنچ جاتے ہیں اور کبھی کبھی بات یہاں تک پہنچ جاتی ہے کہ والد کے انتقال کے بعد سوتیلی ماں کو گھر سے بھی نکال دیا جاتا ہے، جیسا کہ ہم سب نے دیکھا اور سنا ہے، لیکن ایسا شاذ و نادر ہی دیکھنے کو ملتا ہے کہ بچے اور ان کی سوتیلی ماں کے درمیان ادب و احترام کا معاملہ ہوتا ہو۔ عورت اپنے شوہر کی یا بچے سوتیلی ماں کی رضا کے لیے ایک دوسرے کا خیال رکھتے ہوں ، ایسا ہی ایک واقعہ بیان کر رہا ہوں جو ادب و احترام، ایثار و قربانی اور حسن اخلاق کی ایک عظیم مثال ہے۔ ایک بہن لکھتی ہے کہ میرے والد محترم نے دو شادیاں کیں اور میری والدہ دوسری بیوی تھیں ۔ ایک دن کی بات ہے کہ میری والدہ اور میری سوتیلی ماں کے درمیان کچھ اختلاف ہو گیا اور معاملہ لڑائی جھگڑے اور لعنت وملامت تک پہنچ گیا، یہ دیکھ کر میرے والد بہت پریشان ہوئے، یہاں تک کہ دل کے مریض ہوگئے اور انہیں دل کا دورہ بھی پڑا جس کی وجہ سے انہیں اسپتال بھی داخل کیا گیا۔ اور دو مہینے کے بعد اس دنیا سے رخصت ہوگئے، پھر کیا تھا کہ میری