کتاب: پرسکون گھر - صفحہ 13
عبیر اور مرض خطیر کتاب کی شروعات اس واقعہ سے کرتا ہوں جس نے سننے والوں کو تعجب کی حد تک متاثر کیا ہے اور آج بھی لوگوں میں اس واقعہ کا اثر سن رہا ہوں ، اگرچہ اس خاتون کے لیے شفا کی دعا میں خود آج بھی پابندی سے کر رہا ہوں ، جس کا یہ واقعہ ہے اور اپنے آپ کو اس نے عبیر کے نام سے متعارف کرایا ہے۔ عبیر وہ خوبصورت اور مومنہ دوشیزہ ہے جسے ہر جاننے والا اپنی بیوی بنانے کی آرزو کرتا ہے، جیسا کہ اس نے خود ہی رمضان المبارک کے آخری عشرے میں قرآن پاک ریڈیو پروگرام میں بیان کیا ہے۔ عبیر کہتی ہے کہ میری اٹھائیس سالہ شادی شدہ زندگی بہت ہی خوبصورت تھی، میرے ساتھ میری زندگی میں ایک بچی بھی تھی جس کا نام ’’لمیاء‘‘ ہے، پھر اچانک مجھے کینسر ہوگیا، میں ان اذیتوں اور تکلیفوں کو ایک لمحے کے لیے بھی نہیں بھول سکتی جو مجھے ایک طویل مدت تک رلاتی رہیں ۔ جب میں کیمیاوی علاج کا استعمال یہ جانتے اور ڈرتے ہوئے بھی کرتی تھی کہ اس کے مضر اثرات بھی پڑتے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی میں نے ان دواؤں کے استعمال کو برداشت کر لیا اور میرا دل اس وقت چور چور ہوگیا جب ان دواؤں کے استعمال کی وجہ سے میری وہ حسین زلفیں گرنا شروع ہوگئیں ، جن کی بدولت میں خاندان میں مشہور تھی، لیکن کینسر کی بیماری کے سبب وہ ساری زلفیں میری آنکھوں کے سامنے ایک ایک کر کے گرتی چلی گئیں ۔ پھر ایک دن کی بات ہے، رات کا وقت تھا، میری بیٹی لمیاء کچھ مٹھائیاں لے کر میرے پاس بیٹھی ہوئی تھی اور ہم مجد ٹی وی چینل دیکھ رہے تھے کہ وہ ٹی وی بند کر کے کہنے لگی: امی جان! آپ ٹھیک تو ہیں نا۔ میں نے کہا: ہاں بیٹا! میں ٹھیک ہوں ۔ اتنے میں اس نے میرے