کتاب: پرسکون گھر - صفحہ 108
بے وفا لڑکی
ایک مرتبہ ایران کا بادشاہ شاہ پور (سابور) [1] کسی کام سے عراق گیا۔ اس کی عدم موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حضر[2] کے بادشاہ ساطرون نے اس کے علاقے پر چڑھائی کر دی۔ شاہ پور نے جب جوابی کارروائی کرتے ہوئے ساطرون کے علاقہ پر چڑھائی کی تو وہ قلعہ بند ہو گیا۔ شاہ پور دو سال تک قلعہ کا محاصرہ کیے رہا مگر قلعہ فتح نہ کر سکا۔ ایک روز ساطرون کی بیٹی نضیرہ قلعہ پر گشت کر رہی تھی، اچانک اس کی نگاہ شاہ پور پر پڑ گئی۔ وہ اس وقت شاہانہ ریشمی لباس میں ملبوس تاج شاہی سر پر رکھے ہوئے تھا۔ وہ شاہ پور کو دل دے بیٹھی اور خفیہ پیغام دیا کہ اگر میں قلعہ کھول دوں تو کیا تم مجھ سے شادی کر لو گے؟ شاہ پور نے اس کے جواب میں ہاں کہلا بھیجا۔ نضیرہ کا باپ ساطرون بڑا شرابی کبابی تھا۔ پوری رات وہ نشہ میں چور رہا کرتا تھا۔ اس کی بیٹی نضریہ نے رات کو اپنے باپ کو نشہ میں مدہوش دیکھ کر موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اس کے سرہانے سے قلعہ کی کنجیاں نکال کر اپنے ایک معتمد غلام کے ہاتھ شاہ پور کے پاس بھجوا دیں ۔ قلعے کی چابیاں ملتے ہی اس کا دروازہ کھول کر شاہ پور اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ اندر داخل ہو گیا۔ اس نے وہاں قتل عام کرایا، ساطرون کو بھی قتل کیا اور شہر پر قابض ہو گیا۔
مورخین نے یہ بھی لکھا ہے کہ اس قلعے میں ایک جادو تھا جب تک اس کو توڑا نہ جائے قلعے کا فتح ہونا ممکن نہ تھا۔ ساطرون کی بے وفا لڑکی نے شاہ پور کو اس جادو کے توڑنے کا
[1] شاہ پور ایرانی بادشاہ کا نام ہے جس نے اسی نام سے ایک شہر بھی آباد کیا تھا۔ شاہ پور سے شیراز تک پچیس فرسخ کا فاصلہ بتایا جاتا ہے۔ ان دنوں شاہ پور کے کھنڈر تخت جمشید (Persipolis) کہلاتے ہیں ۔
[2] حضر ایک شہر کا نام ہے جو کہ بغداد اور موصل کے درمیان واقع تکریت نامی معروف بستی کے نزدیک تھا۔ اب اس شہر کا وجود باقی نہیں ہے، البتہ اس کی دیواروں کے آثار باقی ہیں جو اس کی عظمت شان کا پتہ دیتے ہیں ۔