کتاب: پرسکون گھر - صفحہ 103
جوان بولا: قربان جاؤں ، نہیں ۔ فرمایا: ’’ہاں ! کوئی بشر بھی اپنی خالہ کے لیے اسے پسند نہیں کرتا۔‘‘ اس گفتگو کے بعد رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جوان کے اوپر اپنا ہاتھ پھیر کر یہ دعا فرمائی: ( (اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ ذَنْبَہُ وَطَھِّرْ قَلْبَہُ وَأَحْصِنْ فَرْجَہُ۔))[1] ’’الٰہی! اس کا گناہ معاف فرما دے، اس کا دل پاک کر دے اور اس کی شرم گاہ کی حفاظت فرما۔‘‘ اس کے بعد یہ جوان کبھی ایسی بات خیال بھی نہ کرتا تھا۔ ٭٭٭
[1] مسند أحمد: ۵/ ۲۵۶، ۲۵۷۔ ہیثمی نے مجمع الزوائد: ۱/ ۱۳۴ میں کہا ہے کہ اس کو امام احمد نے اور امام طبرانی نے ’’الکبیر‘‘ میں روایت کیا ہے اور اس کے رجال صحیح حدیث کے رجال ہیں ۔ عن أبی أمامۃ۔