کتاب: پیغمبر اسلام اور بنیادی انسانی حقوق - صفحہ 45
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے خود دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آپ کو قصاص کے لیے پیش فرمایا۔ (نسائی: 2/244، مسند احمد: 1/41) ابو نضر وغیرہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ ایک شخص نے سرخ رنگ کی خوشبو لگائی ہوئی تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک تیر تھا۔ آپ نے وہ تیر اس کو چبھو دیا اور فرمایا: "کیا میں نے تم کو اس سے منع نہیں کیا تھا؟" اس شخص نے کہا: یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے، اور بےشک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ کو زخمی کر دیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تیر اس کے آگے ڈال دیا اور فرمایا کہ "تم اپنا بدلہ لے لو۔" اس شخص نے کہا: "یا رسول اللہ! جب آپ نے مجھے تیر چبھویا تھا تو میرے بدن پر کپڑا نہیں تھا اور آپ نے قمیض پہنی ہوئی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پیٹ سے کپڑا ہٹا دیا۔ اس شخص نے جھک کر آپ کے بدن مبارک کا بوسہ لے لیا۔ (سنن کبریٰ بیہقی: 8/48) سیدنا اسد بن حضیر رضی اللہ عنہ بڑے ہنس مکھ اور مزاح کرنے والے انسان تھے۔ ایک روز وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے لوگوں سے باتیں کر رہے تھے اور ان کو ہنسا رہے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی انگلی ان کی کوکھ میں چبھوئی۔ انہوں نے کہا: "یا رسول اللہ! آپ نے مجھے تکلیف پہنچائی ہے۔" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بدلہ لے لو۔" انہوں نے عرض کیا: "یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قمیص پہنی ہوئی ہے اور میں نے قمیص نہیں پہنی ہوئی تھی۔" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی قمیص اٹھا دی۔ وہ آپ کے بدن سے لپٹ گئے اور آپ کے پہلو کا بوسہ لے لیا اور کہنے لگے: "یا رسول اللہ! آپ پر میرے ماں باپ قربان، میرا یہی ارادہ تھا۔" (سنن کبریٰ بیہقی: 8/49) ابو فراس بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا: "میں گورنروں کو اس لیے نہیں بھیجتا کہ وہ لوگوں کے جسموں پر ضرب لگائیں اور نہ اس لیے کہ وہ ان کا مال لیں۔ جس شخص کے ساتھ کسی حاکم اور گورنر نے ایسا کیا وہ مجھ سے شکایت کرے، میں اس سے قصاص لوں گا۔" سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے کہا: "اگر کوئی شخص اپنی رعیت کو تادیباً مارے آپ پھر بھی اس سے قصاص لیں گے؟" سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے