کتاب: پیغمبر اسلام اور بنیادی انسانی حقوق - صفحہ 425
الملائكة يو منون علي ماتقولون) " جب تم کسی مریض یا مرنے والے کے پاس جاؤ تو اس کے بارے میں اچھی بات ہی کہو،کیونکہ جو کچھ تم کہتے ہو اللہ تعالیٰ کے فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں۔" سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کے مرض الموت میں اس وقت تشریف لائے جب ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کی نظر پھٹ چکی تھی۔چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی آنکھوں کو بند فرمایا۔ پھر فرمایا کہ روح جب قبض کی جاتی ہے تو آدمی کی نگاہ اس کے پیچھے جاتی ہے۔ ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کے گھر والوں نے اس پر رونا دھونا شروع کردیا۔آپ نے فرمایا: " اس کے بارے میں کوئی نازیبا بات نہ کہو کیونکہ جو کچھ تم کہتے ہو،فرشتے اس پر آمین کہتے ہیں۔پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اللّٰهم اغفر لابي سلمه ورافع درجته في المهديين،واخلفه في عقبه في الغابرين،واغفرلنا وله يارب العالمي، وافسح له في قبره ونور له فيه) (مسلم:2/634، رقم:920، ترمذی:3/307، رقم:977، ابو داؤد، رقم:3115،نسائی:4/5) مستحب ہے کہ مرنے والے کے پاس سورۃ یسٰین پڑھی جائے کیونکہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے: (مامن ميت يموت فتقرأ عنده يس الاهون اللّٰه عليه) (مسند الفردوس عن ابی الدرداء رضی اللہ عنہ) " مرنے والے کے پاس یسٰین پڑھی جائے تو اللہ تعالیٰ قبض روح میں آسانی فرمادیتے ہیں۔" مرنے کے بعد اس کے منہ کوکسی کپڑے کے ساتھ باندھ دینا چاہیے،اس کی آنکھوں کو بند کردینا چاہیے،اور اس کے تمام اعضاء کو نہایت آرام کے ساتھ سیدھا کر دینا چاہیے۔اور اس کو چادر سے ڈھانپ دینا چاہیے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جب