کتاب: پیغمبر اسلام اور بنیادی انسانی حقوق - صفحہ 405
"بدترین کھانا اس ولیمہ کا ہے جس میں امیروں کو توبلایا جائے اور غریبوں کو چھوڑ دیا جائے۔" (بخاری، رقم:5177 باب من ترک الدعوۃ، مسلم، رقم:1432، ابو داؤد، رقم:3742) بیوہ ومسکین کی خبر گیری کرنے،یتیم کی کفالت کرنے اور اس کے ساتھ فضل اور احسان برتاؤ کرنے سے ثواب عظیم حاصل ہونے کے ساتھ ساتھ خرچ کرنے والے کے نفس کا تزکیہ بھی ہوتا ہے،اس کے دل میں رقت پیدا ہوتی ہے۔انسانیت پروان چڑھتی ہے اور وہ بخشش وعطا کی حلاوت محسوس کرتا ہے۔شفقت ومحبت کے احساس سے لذت حاصل کرتا ہے۔سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سرکار دوعالم کی بارگاہ میں ایک شخص نے اپنی سنگ دلی کی شکایت کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (امسح رأس اليتيم واطعم المسكين) "یتیم کے سر پر ہاتھ پھیر اور مسکین کو کھانا کھلا۔" یہ مساکین وفقراء معاشرہ کا کمزور ترین حصہ سمجھا جاتا ہے،ان کی حدیث میں بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔ چنانچہ ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ"کیا میں تمہیں جنتیوں کی خبر نہ دوں؟"(پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہی فرمایا) ہر کمزور،جو کمزور سمجھا جاتا ہے،اگر وہ اللہ پر قسم کھالے تو اللہ اس کی قسم پوری کردیتا ہے۔" (رواہ البخاری:8/508، 10/408، مسلم، رقم:2853) سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جنت اور جہنم میں جھگڑا ہوا۔ جہنم نے کہا کہ میرے اندر سرکش اور متکبر انسان ہوں گے۔اور جنت نے کہا: (فيّ ضعفاء الناس ومساكينهم) "میرے اندر کمزور اور مساکین ہوں گے۔" (مسلم، رقم:2847، مسند احمد:3/79) ایک حدیث میں سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: