کتاب: پیغمبر اسلام اور بنیادی انسانی حقوق - صفحہ 404
برائیوں کے چھوڑنے کا، اور مسکینوں کی محبت کا۔"
ایک اور دعا میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یوں فرماتے تھے۔
(اللّٰهم احيني مسكيناً وتوفني مسكيناً،واحشرني في زمرة المساكين)
"اے اللہ مجھے مسکین زندہ رکھ اور مسکینی میں وفات دے اور (قیامت کے روز)مساکین کے گروہ میں سے اٹھانا۔"
(رواہ الحاکم فی المستدرک، رقم:1974 اوقال حدیث صحیح الاسنادووافقہ الذہبی)
اللہ تعالیٰ بیوہ اور مسکین کی خبر گیری کرنے والے کو ثواب عظیم عطا فرمائے گا حتیٰ کہ اس کا ثواب روزہ رکھنے والے، نمازیں پڑھنے والے اور اللہ تعالیٰ کے راستے میں جہاد کرنے والے کے اجر سے بھی بڑھ جاتا ہے،جیسا کہ سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
"بیوہ اور مسکین کی خبر گیری کرنے والا اللہ تعالیٰ کے راستہ میں جہاد کرنے والے کی طرح ہے۔(راوی حدیث سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ) میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا:" اور مسلسل نمازیں پڑھنے والے اور مسلسل روزے رکھنے والے کی طرح۔(مسلم، باب فضل الاحسان، رقم:2982، بخاری، رقم:5353)
فقراء اور مساکین پر خرچ کرنا بہت بڑا نیک کام ہے۔اس سے اللہ تعالیٰ کا تقریب حاصل ہوتا ہے نہ کہ ان دعوتوں سے جومال دار اور ذی وجاہت لوگوں کو دی جاتی ہیں جن پر بے تحاشا دولت خرچ کی جاتی ہے۔ جس کا مقصود صرف نام آوری، شہرت اور وقتی فائدہ ہوتا ہے۔ہوسکتا ہے کہ اس سے دنیا میں نام ہوجائے، حکام اور مال دار لوگ ہماری تعریف کریں لیکن اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں ایسی دعوتیں قابل مذمت ہیں کیوں کہ اس سے دنیا کی خوشنودی مقصود ہوتی ہے نہ کہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی۔اسی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(شر الطعام طعام الوليمه، يدعيٰ اليها الاغنياء ويترك الفقراء)