کتاب: پیغمبر اسلام اور بنیادی انسانی حقوق - صفحہ 24
ایک مصری سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی: "امیر المومنین! میں ظلم سے آپ کی پناہ پکڑنے آیا ہوں۔" سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: "میں نے تجھے پناہ دی۔" اس شخص نے کہا: "میں نے گورنر مصر عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کے بیٹے کے ساتھ روڈ میں بازی لگائی اور میں اس سے آگے نکل گیا۔ اس نے غصہ میں آ کر مجھے کوڑے سے مارنا شروع کیا اور وہ کہتا تھا: "میں بڑے آدمی (گورنر مصر) کا بیٹا ہوں۔" یہ شکایت سن کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ گورنر مصر سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کو لکھا کہ "اپنے بیٹے کو لے کر بارگاہ خلافت میں حاضر ہوں۔" سیدنا عمرو رضی اللہ عنہ اپنے بیٹے کو لے کر مدینہ منورہ حاضر ہوئے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: "وہ مصر کا رہنے والا کہاں ہے؟" جب وہ حاضر ہوا تو فرمایا: "یہ لے کوڑا اور اس بڑے آدمی کے بیٹے کو اسی طرح مار جس طرح اس نے تجھے مارا تھا۔" اس مصری نے کوڑا لے کر اس کو مارنا شروع کر دیا یہاں تک کہ اس نے اپنا بدلہ لے لیا۔ اس بعد سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: "اب عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کی چندیا پر بھی کوڑے مار۔" مصری نے کہا: امیر المومنین! اس کے بیٹے نے مجھے مارا ہے، انہوں نے نہیں مارا، اور اس سے میں اپنا بدلہ لے چکا ہوں۔" آپ نے فرمایا: "مار اس کو بھی کیونکہ اسی کی شہ پر تو اس نے تجھے مارا تھا۔" پھر آپ نے عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے فرمایا: "کب سے تم نے لوگوں کو اپنا غلام بنا رکھا ہے حالانکہ ان کی ماؤں نے انہیں آزاد جنا تھا؟" سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: "مجھے اس واقعہ کا کچھ علم نہیں اور نہ یہ آدمی شکایت لے کر میرے پاس آیا۔" (کنز العمال: 4/420) ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے گورنر نے کسی شخص کو مارا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اس سے قصاص دلوایا۔ اس پر سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے کہا: "امیر المومنین! آپ اپنے گورنروں سے بھی قصاص لیں گے؟" فرمایا: ہاں۔" عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے کہا: "پھر ہم آپ کے گورنر نہیں بنیں گے۔" سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: "چاہے تم میرے گورنر نہ بنو۔" (المصنف عبدالرزاق: 9/464، 2/39، مسند احمد: 1/41، المغنی لابن قدامہ: 7/663) سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے تو ایک مرتبہ خود کو سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کے سامنے قصاص کے لیے پیش کر دیا۔ (المصنف عبدالرزاق: 9/469)