کتاب: پیغمبر اسلام اور بنیادی انسانی حقوق - صفحہ 23
مثلاً نباتات کو بے مقصد نہ کاٹا جائے، حیوانات کو بے سبب تکلیف نہ دی جائے۔ پھر جہاں تک انسانوں کے حقوق کا تعلق ہے، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرد سے آغاز کر کے اجتماعیت اور معاشرہ کے نقطہ عروج تک ان کا خیال رکھا۔ پھر ان حقوق کی اقسام بیان کیں اور ان کو اخلاقی، قانونی، سیاسی، معاشرتی اور معاشی حقوق میں تقسیم کیا۔ پھر ان سب حقوق کو قانونی تحفظ عطا فرمایا اور جو شخص ان حقوق کا لحاظ نہیں کرتا اس کے لیے حد اور سزا کو قانون میں بیان کیا۔ حقوق کا تحفظ کرتے ہوئے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم نے شخصی آزادی کے حق کو برقرار رکھا۔ چنانچہ ایک مقدمہ کے سلسلہ میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
(واللّٰه! لا يوسر رجل في الاسلام بغير العدل) (مؤطا: 2/720)
"خدا کی قسم! اسلام میں کوئی شخص عدل کے بغیر قید نہیں کیا جا سکتا۔"
پھر اسلام میں یہ ایک واضح قانون رکھا گیا کہ ہر شخص بلا امتیاز قانون کے سامنے جواب دہ ہے یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اپنے کو ماوراء نہ رکھا۔
(بخاری، رقم: 6787، 6788)
اس سلسلہ میں یہ واقعہ بھی ہماری اس بات کی تائید کرتا ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ گورنروں کے فرائض پر گفتگو فرما رہے تھے اور اس بارے میں آپ نے یہ بھی فرمایا کہ وہ زیادتی کرنے والے شخص سے ضرور قصاص لیں گے۔ اس پر سیدنا عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے کہا: "امیر المومنین! فرض کیجیے کہ ایک گورنر اگر کسی شخص کو سزا دیتا ہے تو کیا آپ اس سے بھی قصاص دلوائیں گے؟" یہ سن کر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
(والذي نفسي بيده ولقد رأيت رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم يقص من نفسه) (کتاب الخراج: ص 66)
"اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! میں اس گورنر سے بھی قصاص لوں گا کیونکہ میں خود دیکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کو خود اپنی ذات کے خلاف قصاص لینے کا موقع فراہم فرماتے تھے۔"
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی اس بات کو عملی شکل بھی دی۔ چنانچہ سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: