کتاب: پیغمبر اسلام اور بنیادی انسانی حقوق - صفحہ 22
دنیا میں موجود ہیں۔ (مثالوں کے لیے ملاحظہ ہو کتاب "روزن تاریخ سے" تالیف قاری عبدالرحمٰن صاحب ایم۔اے) حقوق انسانی کی اہمیت سے اس دنیا میں کوئی شخص انکار نہیں کر سکتا۔ انسانی معاشرہ میں انسانی حقوق کی اہمیت کا اندازہ پروفیسر لاسکی کے اس فقرہ سے بخوبی لگایا جا سکتا ہے لاسکی لکھتا ہے۔ Right, in fact are these conditions of Social life without which no man can seek, in general, to be himself at his best. (Gammar of Polities, P.91) اسلام نے انسان کے اپنے بارے میں افراط و تفریط کی غلط فہمی کو ختم کر کے اس کو اس کے صحیح مقام سے آشنا کی اور اس کو شرف انسانیت سے آگاہی بخشی۔ اس کو بتایا کہ وہ اس کارگاہ حیات میں اللہ تعالیٰ کا خلیفہ جس کو مسجود ملائکہ بنایا گیا۔ اس کو خشکی اور تری کی مخلوق کو عزت و تکریم عطا فرمائی اور دنیا کی ہر شے اس کے لیے بنائی اور اس کو صرف اپنے لیے بنایا۔ اور جس امانت خداوندی کو آسمانوں، زمین اور پہاڑوں نے قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا اس کو صرف انسان نے اٹھایا۔ انسانی شرف سے آشنا کرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے حقوق کے اسلامی تصور سے اس کو آگاہ کیا اور بتایا کہ انسان کے کچھ حقوق تو پیدائشی ہیں اور کچھ ریاست کے عطا کردہ ہیں۔ اجتماعی بہبود کا لحاظ بھی ضروری رکھا گیا اور اخلاقی حدود کا خیال بھی ناگزیر بتایا گیا۔ اس لحاظ سے حقوق اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ ہیں اور کوئی فرد، سوسائٹی اور ریاست ان حدود سے تجاوز نہیں کر سکتی۔ پھر ان سب کے مابین توازن کا ایک خط کھینچا گیا۔ یہ سب باتیں وحی و الہام کی غیر جانب دارانہ تعلیم کے بغیر ممکن نہیں۔ اگرچہ انسان کو یہ بتایا گیا کہ تمام کائنات اس کے لیے بنائی گئی ہے، لیکن اس کے انسان کو یہ بھی بتایا گیا کہ اس دنیا میں جمادات، نباتات اور حیوانات جو اس سے رچہ درجہ میں کم تر ہیں، ان کا بھی لحاظ رکھا جائے اور ان کے حقوق کو ضائع نہ کیا جائے،