کتاب: پیغمبر اسلام اور بنیادی انسانی حقوق - صفحہ 20
معاہدہ عمرانی کے عنوان پر ایک کتاب لکھی جس میں ہالس اور لاک کے معاہدہ عمرانی تصور کا جائزہ لیا گیا۔ اٹھارہویں صدی میں انقلاب فرانس نے لوگوں میں شعور کی ایک لہر پیدا کی جس کے نتیجہ میں 1789ء میں حقوق انسانی کا منشور Declaration of The Rights of Man وجود میں آیا جس میں قوم کی حاکمیت، آزادی، مساوات، ووٹ کا حق، حقوق ملکیت، قانون سازی کا اختیار، ٹیکس عائد کرنے کے اختیارات اور مجلس قضا کے روبرو تحقیق جرم وغیرہ کو واضہ کیا گیا اور یہ سب حقوق لوگوں کو دئیے گئے۔ اس کے بعد پھر عوام میں حکومتی سطح پر مسلسل کاوشیں ہوتی رہیں۔ اس میں امریکی اعلان آزادی کو خصوصی اہمیت حاصل ہے۔ پھر 1789ء میں قومی اسمبلی میں انسانی حقوق کا منشور منظور کیا گیا۔ 1792ء میں تھامس پین (Thomas Paine) نے ایک کتابچہ انسانی حقوق (The Right of Man) کے عنوان سے شائع کیا۔ مختصر یہ کہ پہلی جنگ عظیم کے بعد جرمنی اور متعدد یورپی ممالک میں جو آج اپنے کو حقوق انسانی کا علم بردار کہتے ہیں۔ بنیادی حقوق کو وساتیر میں شامل کیا گیا۔ یورپی ممالک اور امریکہ میں انسانی حقوق کا سارا دارومدار معاہدہ عمرانی پر ہے جو ایک موہوم تصور ہے جو فرد اور معاشرہ کے تعلق کو واضح کرنے کے لیے سیاسی مفکرین نے پیش کیا (The Cocial Contract, P.4) اس معاہدہ عمرانی پر جن لوگوں نے لکھا انہوں نے واضح طور پر اس چیز کو بیان کیا کہ ریاستیں اور حکومتیں ارادتاً کسی معاہد کے تحت وجود میں نہیں آئیں بلکہ فطری طور پر ایک خاندان، قبیلہ کی طرف ابتدائی گروہ بندیوں سے بتدریج وجود میں آئی اور قائم ہوئی ہیں۔ (Protection of Human Right under The Law, P.3) پروفیسر الباس نے تو بڑے واضح اور صاف لفظوں میں لکھا ہے کہ "پوری انسانی سیاسی تاریخ میں ایک واقعہ یا ایک مثال بھی ڈھونڈھے سے ایسی نہیں ملتی جس میں ریاست کی تشکیل کے لیے عمرانی معاہدہ کو استعمال کیا گیا ہو۔ (The Cocial Contract and The Islamic State, P.1)